"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
آپ نے بنك سے سودى قرض حاصل كر كے بہت بڑى غلطى كى ہے؛ كيونكہ فائدہ پر قرض حاصل كرنا بعينہ سود ہے جسے اللہ سبحانہ و تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم نے حرام كيا ہے، اور يہ كبيرہ گناہ ہے، اس سلسلہ ميں اتنى شديد وعيد آئى ہے جو كسى اور ميں نہيں.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اے ايمان والو اللہ كا تقوى اختيار كروا ور باقى مانندہ سود چھوڑ دو اگر تم مومن ہو، اگر ايسا نہيں كرو گے تو پھر اللہ اور اس كے رسول كى جانب سے اعلان جنگ ہے، اور اگر تم توبہ كر لو تو تمہارے ليے اصل مال ہے، نہ تو تم ظلم كرو، اور نہ ہى تم پر ظلم كيا جائيگا البقرۃ ( 278 - 279 ).
اور امام مسلم رحمہ اللہ نے جابر رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كي ہے كہ:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سود خور، اور سود كھلانے اور سود كى گواہى دينے والے دونوں گواہوں اور سود لكھنے والے پر لعنت فرمائى اور كہا: يہ سب برابر ہيں "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1598 ).
چنانچہ آپ پر واجب ہے كہ اس سے توبہ و استغفار كريں اور اس پر ندامت كا اظہار كريں، اور آئندہ ايسا نہ كرنے كا پختہ عزم كريں، آپ كے ليے اصل رقم واپس كرنى لازم ہے، ليكن اس پر فائدہ دينا يہ حرام ہے، اگر آپ اسے ادا نہ كر سكنے كى استطاعت ركھتے ہيں چاہے اس ميں كوئى حيلہ بھى كرنا پڑے تو ايسا ضرور كريں، اور اگر ايسا كرنے ميں آپ كو نقصان و ضرر ہونے كا انديشہ ہے تو پھر آپ كے سامنے اسے ادا كرنے كے علاوہ كوئى چارہ نہيں، ہم اللہ سے دعا كرتے ہيں كہ وہ آپ كوم عاف فرمائے.
ہم آپ كو سچائى اختيار كرنے كى نصحيت كرتے ہيں كيونكہ صدق و سچائى ہى نجات كا باعث ہے، اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور جو كوئى بھى اللہ كا تقوى اختيار كرتا ہے اللہ سبحانہ و تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے، اور اسے روزى بھى وہاں سے عطا كرتا ہے جہاں سے اسے وہم و گمان بھى نہيں ہوتا الطلاق ( 2 - 3 ).
اللہ سبحانہ و تعالى سب كو ايسے اعمال كرنے كى توفيق نصيب فرمائے جنہيں وہ پسند فرماتا اور جن سے وہ راضى ہوتا ہے.
واللہ اعلم .