"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
میرے والد نے ہماری کسی عزیز کو یہ قسم دی کہ جو کچھ اس نے باتیں بتلائیں ہیں، وہ کسی کو نہیں بتلائے گا، اسکے دو دن بعد ہی میرے والد نے اپنی قسم توڑ دی ، اور ساری باتیں بتلا دیں، اس سے ہمیں بہت صدمہ پہنچا ، اب میرے والد پر قسم کا کفارہ پڑ گیا ہے۔
میرا سوال یہ ہے کہ: کیا میں اپنے والد کی طرف سے تین روزے رکھ سکتا ہوں؛ اس لئے میرا والد قسم کا کفارہ ادا کرنے کیلئے روزے نہیں رکھنا چاہتا، انکا کہنا ہے کہ سخت گرم موسم ، اور شوگر کے مرض کی وجہ سے روزے نہیں رکھ سکتا، یاد رہے کہ انہوں نے مکمل رمضان المبارک کے روزے رکھے تھے۔
الحمد للہ.
قسم کا کفارہ اللہ تعالی نے یہ مقرر کیا ہےکہ : گردن آزاد کرنا، یا دس مساکین کو کھانا کھلانا، یا دس مساکین کو کپڑے پہنانا، جو ان میں سے کسی ایک کی بھی طاقت نہیں رکھتا تو وہ تین دن کے روزے رکھے گا، جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:
( لَا يُؤَاخِذُكُمْ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُمْ الْأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ )
ترجمہ: اللہ تمہاری مہمل قسموں پر گرفت نہیں کرے گا لیکن جو قسمیں تم سچے دل سے کھاتے ہو ان پر ضرور مواخذہ کرے گا ( اگر تم ایسی قسم توڑ دو تو) اس کا کفارہ دس مسکینوں کا اوسط درجے کا کھانا ہے جو تم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو، یا انہیں کپڑے پہناؤ، یا ایک غلام کو آزاد کرو، اور جس میں اتنی طاقت نہ ہو، تو وہ تین دن کے روزے رکھے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم اٹھا کر توڑ دو ۔ اور (بہتر یہی ہے کہ ) اپنی قسموں کی حفاظت کیا کرو ۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لیے اپنے احکام کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم اس کا شکر ادا کرو ۔ المائدة/89
اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ روزوں کے ذریعے کفارہ دینا اسی وقت درست ہوگا جو دس مساکین کو کھانا کھلانے، یا کپڑے پہنانے، یا غلام آزاد کرنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو۔
اور قسم کے کفارے کی مزید تفصیل جاننے کیلئے سوال نمبر: (45676) کا مطالعہ مفید ہوگا۔
دوم:
اگر آپکے والد صاحب کھانا کھلانے، یا کپڑے پہنانے، یا غلام آزاد کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے، لیکن روزوں کی استطاعت ہے تو ایسی شکل میں ان پر روزے رکھنا ضروری ہوگا، آپ انکی طرف سے روزے نہیں رکھ سکتے، کیونکہ جو شخص پورا رمضان روزہ رکھ سکتا ہے وہ تین دن مسلسل یا علیحدہ علیحدہ روزے آسانی سے رکھ سکتا ہے۔
اور اگر بالفرض روزے رکھنے کی بھی استطاعت نہیں ہے، تو روزے ان سے ساقط ہو جائیں گے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر انسان پر قسم کا کفارہ پڑ جائے ، اور اسکے پاس کھانا کھلانے، اور روزہ رکھنے کی بھی استطاعت نہیں ہے تو روزے اس سے ساقط ہوجائیں گے؛ کیونکہ فرمان باری تعالی: ( فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ ) یعنی: اپنی استطاعت کے مطابق اللہ سے ڈرو، اسی طرح اللہ تعالی کے فرمان: ( لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْساً إِلاَّ وُسْعَهَا )یعنی: اللہ تعالی کسی کو اسکی طاقت سے بڑھ کرمکلف نہیں بناتا، اور [تیسری دلیل]نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: (جب میں تمہیں کسی چیز کا حکم دوں تو اس پر اپنی استطاعت کے مطابق عمل کرو) کی وجہ سے اس پر کچھ بھی لازم نہیں آئے گا؛ کیونکہ یہ ایک اصول ہے کہ "واجب کی ادائیگی اگر نہ ہو سکے تو واجب کا متبادل ہونے کی شکل میں متبادل واجب ہوتا ہے، اور اگر کوئی متبادل نہ ہوتو کوئی اور شی لازم ہوجاتی ہے، اور اگر متبادل پر بھی عمل ناممکن ہو تو واجب مکمل طور پر ساقط ہوجائے گا"انتہی
ماخوذ از: "فتاوى نور على الدرب"
بہر حال آپ انکی طرف سے روزہ نہیں رکھ سکتے، کیونکہ کفارے کا انہی سے مطالبہ کیا گیا ہے۔
واللہ اعلم .