"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اول:
سب سے پہلى بات تو يہ ہے كہ ہميں اس پر بہت خوشى محسوس ہوئى كہ ايك كوريائى مسلمان اپنے دين كا اتنا حريص ہے، اور عبادات كو شرعى شروط پر سرانجام دينا چاہتا ہے، اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كو دين پر ثابت قدم ركھے، اور دين كى سمجھ ميں اضافہ فرمائے.
آپ كے سوال كا جواب يہ ہے كہ: قبلہ سے انحراف كى مقدار مختلف ہونے سے ـ يہ بھى اس صورت ميں جب كہ كمپاس كو صحيح تسليم كيا جائے ـ جواب بھى مختلف ہو گا، اگر تو قبلہ كى سمت سے بہت زيادہ اختلاف ہے ـ مثلا قبلہ مغرب كى طرف ہو، اور وہ جنوب كى طرف رخ كر كے نماز ادا كريں ـ تو اس انحراف سے نماز باطل ہو جائيگى، چنانچہ اس حالت ميں مسجد كا رخ صحيح سمت كرنا واجب ہو گا.
ليكن اگر انحراف اور سمت ميں تھوڑا سا فرق ہو وہ اس طرح كہ رخ قبلہ ہى كى طرف ہو ليكن تھوڑا سا سائڈ ميں ـ وہ اس طرح كہ قبلہ مغرب ميں ہو اور وہ تھوڑا سا شمال مغرب يا جنوب مغرب كى طرف رخ كر كے نماز ادا كرتے ہوں، تو آپ كے ليے ان كے ساتھ اس طرف رخ كر كے نماز ادا كرنے ميں كوئى حرج اور نقصان نہيں، كيونكہ كعبہ سے دور بسنے والوں كے ليے حكم يہ ہے كہ وہ صرف اس كى سمت اور جہت كى طرف رخ كريں، نہ كہ بعينہ كعبہ كا.
امام ترمذى رحمہ اللہ تعالى نے ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" مشرق اور مغرب كے مابين قبلہ ہے "
اسے امام ترمذى نے حسن كہا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے مشكاۃ المصابيح كى تعليقات حديث نمبر ( 715 ) ميں حسن كہا ہے.
مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 7535 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
قبلہ كى صحيح سمت معلوم كرنے كے ليے سہل اور آسان ترين طريقہ يہ ہے كہ آپ عالمى نقشہ لے كر مكہ سے اپنے شہر كى جانب ايك لكير لگائيں اور اس لائن كے ساتھ آپ كو قبلہ كى سمت كا علم ہو جائيگا.
واللہ اعلم .