"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
سوال نمبر ( 2127 ) كے جواب ميں نكاح كے احكام كى تلخيص بيان ہو چكى ہے، اس ميں ہم نے نكاح ميں ولى كى تحديد كى طرف بھى اشارہ كيا ہے اس كا مطالعہ كريں.
اس سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ ماموں عورت كے اولياء ميں شامل نہيں ہوتا، اس ليے اگر لڑكى كا باپ شادى كے اخراجات نہيں كرتا تو كيا اس حالت ميں اس كے ماموں پر اس كے اخراجات كرنا لازم ہونگے يا نہيں ؟
شيخ ابن جبرين حفظہ اللہ نے ہميں اس كى معلومات فراہم كرتے ہوئے كہا كہ:
" ماموں كے ذمہ اس كے اخراجات اور نفقہ لازم نہيں ہے، بلكہ اس جيسى حالت ميں تو باپ كے بعد نفقہ عورت كے اقرب ترين عصبہ مرد پر واجب ہوتا ہے ( مثلا اس كا بھائى يا اس كے چچا ) يا پھر خاوند پر فرض ہوتا ہے، تو اس طرح يہ اخراجات اس كے من جملہ مہر سے ہونگے "
اللہ ہى توفيق دينے والا ہے.
واللہ اعلم .