"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
" نہيں وہ اس كے ليے حلال نہيں، جب كوئى شخص اپنى بيوى كو طلاق دے دے تو اس شخص كى سارى اولاد اس كے بيٹے اور ان كى اولاد، اور بيٹيوں كى اولاد سب پر حرام ہو جائيگى، كيونكہ وہ ان كے والد كى بيوى ہے چاہے اس سے دخول نہيں ہوا.
اس ليے كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے اس كو دخول كے ساتھ معلق نہيں كيا.
اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اور تم ان عورتوں سے نكاح مت كرو جن سے تمہارے باپوں نے نكاح كيا ہے النساء ( 22 ).
چنانچہ باپ كى بيوي نكاح سے ہى بيٹوں كے ليے مطلقا حرام ہو جاتى ہے، اور باپ ميں قريبى باپ اور باپ كا دادا اور ماں كا دادا داخل ہے، اور ماں اور اباپ كى جانب سے سب باپ داخل ہونگے، چنانچہ ان كى بيوياں ان كے ليے حرام ہونگى اور وہ عورت ان كے ليے محرم ہو گى.
اس ليے كہ آيت كريمہ وارد ہے:
اور تم ان عورتوں سے نكاح مت كرو جن سے تمہارے باپوں نے نكاح كيا ہے النساء ( 22 ).
يہ ان سب كو شامل ہے جن سے دخول ہوا ہو يا دخول نہ ہوا ہو، اور اس پر اہل علم كا اجماع ہے اس ميں كوئى اختلاف نہيں.
اور اس كے برعكس ہے؛ چنانچہ بيٹے كى بيوى اور بہوئيں باپوں پر مطلقا حرام ہو جائينگى چاہے ان سے دخول نہ بھى ہوا ہو اس ليے اگر بيٹے نے كسى عورت سے شادى كى اور وہ اس سے دخول كرنے سے قبل ہى فوت ہو گيا يا اسے طلاق دے دى تو يہ عورت اس كے آباء و اجداد سب پر حرام ہو جائيگى.
كيونكہ اللہ عزوجل كا فرمان ہے:
اور تمہارے سگے بيٹے جو تمہارے نسب سے ہيں كى بيوياں النساء ( 23 ).
اللہ سبحانہ و تعالى نے يہاں يہ نہيں فرمايا كہ جن سے تم نے دخول كيا ہے " انتہى
فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ .