"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اللہ سے دعا ہے کہ اللہ تعالی آپکی شادی کو بابرکت بنائے، اور شادی کو آپکے لئے سکون، اور عفت کا باعث بنائے، وہی اس پر قادر ہے۔
پچھلی شرمگاہ اور حیض و نفاس کے دنوں میں جماع کرنے کے علاوہ کسی بھی انداز سے بیوی کے ساتھ خوش طبعی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اسکے تفصیلی بیان کیلئے سوال نمبر: (47721) کا جواب ملاحظہ کریں، اسی جائز خوش طبعی میں بیوی کی زبان چوسنا بھی شامل ہے۔
چنانچہ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : "میں نے شادی کرلی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: (کس سے شادی کی ہے؟) میں نےجواب دیا: (بیوہ سے کی ہے) آپ نے فرمایا: (کنواری سے کیوں نہیں کی؟اسکے لعاب سے لطف اندوز ہوتے)بخاری: (5080) اور مسلم (715) نے اسے روایت کیا ہے۔
ابن حجرکہتے ہیں:
"لعاب" اکثر نے لام کو زیر دیکر پڑھا ہے، اس وقت یہ "ملاعبہ "کا مصدر ہوگا، جسکا معنی ہے کھیلنا، خوش طبعی کرنا، جبکہ مستملی کی روایت میں لام پر پیش کیساتھ بھی پڑھا گیا ہے، جسکا معنی آبِ دہن ، لُعاب ، چنانچہ اس میں اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ بیوی کی زبان اور ہونٹوں کو چوسنا و چومنا جائز ہے، اور یہ عمل بیوی کے ساتھ خوش طبعی کرتے ہوئے ہوتا ہے" انتہی
" فتح الباری " از ابن حجر (9/122)
ابن قیم رحمہ اللہ " زاد المعاد " (4/253) میں کہتے ہیں کہ:
"جماع سے پہلے جن کاموں کا کرنا مناسب ہوتا ہے ان میں بوس وکنار، اور زبان چوسنا شامل ہے"
واللہ اعلم .