"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
الحمدللہآپ کی ساس اورنندوں کا آپ یہ حق ہے کہ آپ ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں ، ان سے صلہ رحمی اوران کے ساتھ احسان کرنے حتی الوسع کوشش کریں ۔
اورآپ کی ساس کا جویہ ذھن اورخیال ہے کہ آپ ہر معاملہ میں اس کی موافقت اوراجازت لیں تو یہ صحیح نہیں ، اورنہ ہی علماء کرام نے اسے بیوی کے ذمہ خاوند کے حقوق میں ذکر کیا ہے ، بلکہ آپ پر واجب یہ ہے کہ آپ اپنے خاوند کی اطاعت کریں اوراس سے اجازت طلب کریں اوراس کی بھی اطاعت اس وقت تک ہے جب تک وہ برائي اورمعصیت کا حکم نہ دے ، اگر وہ معصیت کا حکم دیتا ہے تو اس میں اس کی اطاعت نہیں ہوگی ۔
لیکن یہاں یہ بات نہ بھولیں کہ آپ کواپنی ساس کے تجربات اوراس کے مفید پندونصائح سے فائدہ اٹھانے میں کوئي ممانعت نہيں اور نہ ہی کوئي حرج ہے ، اوراسی طرح اس میں کوئي ممانعت نہیں کہ اگراپنی ساس کی تھوڑی بہت تنگی کوبراداشت کریں تا کہ اس میں آپ کے خاوند کی عزت ہوسکے ، توایسا کرنا آپ کے لیے اجروثواب کا باعث بنے اوراس پر انشاء اللہ اجرملے گا ۔
اورآپ کی ساس کا یہ کہنا کہ اب آپ کے میکے والوں کا آپ پر کسی قسم کا کوئي حق نہیں رہا اس کی یہ بات بھی صحیح نہیں ، بلکہ ان کا حق صلہ رحمی اوراحسان اوران سے نیکی کرنا ابھی تک قائم ہے ، اور اسی طرح وقتا فوقتا انہیں ملنے جانا یہ بھی ان کا حق قائم ہے اورخاص کر والدین کے ساتھ ملنا اوراحسان و نیکی و صلہ رحمی کرنا ، ان کا حق توآپ کے خاوند کے حق کے ساتھ ہی ملتا ہے ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کے دلوں میں الفت و محبت پیدا فرمائے اور آپ کورشدو ھدایت نصیب کرے ۔
واللہ اعلم .