اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

ختنہ كرانے كا وقت

10-08-2007

سوال 14624

كيا ختنہ بلوغت ميں كيا جائيگا يا كہ بچپن ميں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

افضل تو يہى ہے كہ ختنہ چھوٹى عمر ميں ہى كيا جائےكيونكہ ايسا كرنے ميں بچہ آرام ميں رہتا ہے، تا كہ بچہ حالت كمال ميں پرورش پا سكے.

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

سربراہ كو چاہيے كہ بچپن ميں ہى بچے كا ختنہ كردے؛ كيونكہ اس ميں بچہ كے ليے زيادہ آرام اور شفقت ہے. ا ھـ

ديكھيں: المجموع للنووى ( 1 / 351 ).

امام بيہقى رحمہ اللہ نے جابر رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حسن اور حسين رضى اللہ تعالى عنہما كا عقيقہ اور ختہ ساتويں روز كيا "

سنن بيہقى ( 8 / 324 ).

ليكن يہ حديث ضعيف ہے، ديكھيں: ارواء الغليل ( 4 / 383 ).

اسى ليے جب امام احمد رحمہ اللہ سے ختنہ كے وقت كے متعلق دريافت كيا گيا تو انہوں نے جواب ديا: ميں نے تو اس كے متعلق كچھ نہيں سنا.

اور ابن منذر رحمہ اللہ كہتے ہيں:

ختنہ كے وقت كے وقت كوئى ايسى خبر اور حديث نہيں جس كى طرف رجوع كيا جاسكے، اور نہ ہى كوئى سنت ميں ہے. اھـ

رہا ختنہ كرنا كب واجب ہے تو اس كے متعلق بعض علماء كرام كا كہنا ہے كہ ختنہ بلوغت سے قبل واجب نہيں، كيونكہ شرعى احكام كا مكلف تو بلوغت كے بعد ہوا جاتا ہے، اور بلوغت سے قبل شرعى احكام كا مكلف نہيں اس ليے ختنہ كا وجوب بھى بلوغت كے بعد ہوگا.

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

ہمارے اصحاب كا كہنا ہے: ختنہ واجب ہونے كا وقت بلوغت كے بعد ہے. اھـ

ديكھيں: المجموع للنووى ( 1 / 351 ).

اور ابن قيم رحمہ اللہ نے نے يہ اختيار كيا ہے كہ بلوغت سے قبل ختنہ كرنا واجب ہے، تا كہ بچہ ختنہ كى حالت ميں بالغ ہو، ليكن يہاں ختنہ كرنا بچہ كے سربراہ پر واجب ہوگا نا كہ بچے پر.

ابن قيم رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

ميرے نزديك تو بچے كا بلوغت سے قبل ختنہ كرنا ولى پر واجب ہے تا كہ بچہ بالغ ہو تو وہ ختنہ شدہ ہو، كيونكہ يہ ايسى چيز ہے جس كے بغير واجب پورا نہيں ہوتا....

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے والدين كو حكم ديا ہے كہ وہ اپنى اولاد كو سات برس كى عمر ميں نماز ادا كرنے كا حكم ديں، اور اگر دس برس كى عمر ميں وہ نماز ادا نہ كريں تو انہيں ماريں، تو پھر ان كے ليے بلوغت كے بعد تك ختنہ نہ كرنا كيسے جائز ہوسكتا ہے. اھـ

اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

رہا ختنہ كرنے كا مسئلہ تو جب چاہے ختنہ كيا جا سكتا ہے، ليكن جب بلوغت كے قريب پہنچ جائے تو بچے كا ختنہ ضرور كر دينا چاہيے جيسا كہ عرب لوگ كيا كرتے تھے، تا كہ وہ بغير ختنہ كيے ہى بالغ نہ ہو جائے.

ديكھيں: فتاوى الكبرى ( 1 / 275 ).

واللہ اعلم .

فطرتی سنتیں
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔