"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
مسلمان عورت پر اللہ سبحانہ و تعالى نے پردہ كرنا فرض كيا ہے، اس ليے عورت كى كسى شخص كى تنقيد يا پھر برا كہنے والے كى برائى كى بنا پر پردہ كرنا ترك نہيں كرنا چاہيے.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
كسى بھى مومن مرد اور مومنہ عورت كے ليے جب اللہ تعالى اور اس كے رسول ( صلى اللہ عليہ وسلم ) كوئى فيصلہ كر ديں تو اسے اپنے معاملہ ميں كوئى اختيار نہيں رہتا، اور جو كوئى اللہ تعالى اور اس كے رسول ( صلى اللہ عليہ وسلم ) كى نافرمانى كريگا تو وہ واضح گمراہ ہوا الاحزاب ( 36 ).
اور ايك مقام پر اللہ رب العزت كا فرمان ہے:
آپ كے رب كى قسم! يہ اس وقت تك مومن ہى نہيں بن سكتے جب تك آپس كے جھگڑے ميں آپ كو اپنا حاكم اور فيصلہ كرنے والا تسيلم نہ كر ليں، اور پھر جو آپ جو فيصلہ كر ديں اس ميں كوئى تنگى محسوس نہ كريں، اور اسے دل سے تسليم نہ كر ليں النساء ( 65 ).
پردہ كے مزيد تفصيلى دلائل اور پردہ كا طريقہ ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 6991 ) اور ( 20791 ) اور ( 11774 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
آپ كو چاہيے كہ نيك و صالح اور صراط مستقيم پر چلنے والا خاوند اختيار كريں، وہى آپ كى حفاظت كر سكتا ہے، اور آپ كى بچيوں كى بھى حفاظت كريگا، اور بچيوں كى تربيت ميں بھى اللہ كا خوف اور ڈر اختيار كريگا.
رہا مسئلہ رشتہ كے ليے آنے والے شخص كے ساتھ بچيوں كے پردہ كے بارہ ميں شرط ركھنا اور اس كے بارہ ميں بات چيت كرنا تو ايسا نہيں كرنا چاہيے؛ كيونكہ اگر خاوند نيك و صالح ہو تو پھر اس كى ضرورت ہى نہيں رہتى.
اور اس ليے بھى كہ ايسے مسئلہ كے متعلق بات چيت كرنا جو دس برس كے بعد ہوگا اس سے غلو اور تكلف اور عدم اعتماد سا محسوس ہوتا ہے، اور پھر اگر خاوند پردہ دار بيوى كو پسند كرتے ہوئے راضى ہوتا ہے تو ظن غالب يہى ہے كہ وہ كل اپنى بيٹيوں كو بھى ضرور پردہ كرائيگا، بلكہ اگر وہ صراط مستقيم پر چل رہا ہے تو بچيوں پر پردہ لازم كريگا.
اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كے ليے نيك و صالح خاوند كے حصول ميں آسانى پيدا فرمائے، اور نيك و صالح اولاد نصيب كر كے آپ كى آنكھوں كو ٹھنڈا كرے.
واللہ اعلم .