اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

نماز جنازہ کے لیے عورت کا مسجد میں جانے کا کیا حکم ہے؟

16-03-2023

سوال 192960

میرا تعلق محکمہ تعلیم سے ہے، ہمیں بسا اوقات اطلاع ملتی ہے کہ فلاں مرد یا فلاں عورت فوت ہو گئی ہے اور ہمیں ان کے جنازے کے وقت اور جگہ کا علم ہو جاتا ہے تو میں خود بھی اور اپنی سہیلیوں کو بھی متعلقہ مسجد میں پہنچ کر جنازہ ادا کرنے کی ترغیب دیتی ہوں چاہے فوت شدہ مرد ہو یا عورت۔ میرے مطابق یہ ان کا ہم پر حق ہے تو کیا میرا اس طرح سے کرنا غلط ہے؟ مجھ سے میری سہیلی نے کہا ہے کہ اس کے بارے میں پوچھ لوں، تو اگر درست ہوا تو وہ بھی میرے ساتھ ہوں گی وگرنہ ہم سب اس کام کو ترک کر دیں گے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

خواتین کے مسجد میں نماز جنازہ کے لیے جانا جائز ہے؛ کیونکہ اس عمل کے لیے شرعی طور پر کوئی چیز مانع نہیں ہے۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"نماز جنازہ مرد و خواتین سب کے لیے شرعی طور پر جائز ہے؛ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: تم میں سے جو کوئی بھی جنازے میں شریک ہو تو اس کے لیے ایک قیراط ہے، اور جو تدفین تک ساتھ رہے تو اس کے لیے دو قیراط ہیں۔ پوچھا گیا: اللہ کے رسول! یہ دو قیراط کی مقدار کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: دو بڑے بڑے پہاڑوں کی مانند" یعنی دو پہاڑوں کے برابر اجر ملے گا۔ اس حدیث کی صحت پر سب کا اتفاق ہے۔ تاہم خواتین جنازے کے ساتھ قبرستان نہیں جا سکتیں؛ کیونکہ انہیں قبرستان جانے سے منع کیا گیا ہے جیسے کہ صحیح بخاری اور مسلم میں سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ کہتی ہیں کہ: "ہمیں [قبرستان تک] جنازوں کے ساتھ چلنے سے منع کیا گیا لیکن بہت زیادہ سختی نہیں کی گئی۔" لیکن نماز جنازہ پڑھنے سے عورت کو منع نہیں کیا گیا چاہے نماز جنازہ مسجد میں ہو یا گھر میں ہو یا جنازگاہ میں ، ویسے بھی خواتین نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد بھی مسجد نبوی میں جنازے پڑھتی آئی ہیں۔

جبکہ قبرستان کی زیارت صرف مردوں کے لیے خاص ہے بالکل ایسے ہی جیسے جنازے کے ساتھ قبرستان جانا مردوں کے ساتھ خاص ہے؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے قبرستان کی زیارت کرنے والی خواتین پر لعنت فرمائی ہے۔" ختم شد
" مجموع فتاوى ابن باز " (13/134)

آپ رحمہ اللہ مزید یہ کہتے ہیں کہ:
"محترمہ سائلہ نے جو حدیث ذکر کی ہے کہ: (عورت کے لیے جنازے میں کوئی حصہ نہیں ہے۔) ہمیں اس کی سند کے بارے میں علم نہیں ہے، نہ ہی ہمیں یہ علم ہے کہ کسی محدث نے اسے بیان کیا ہو، نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے جو منقول ہے وہ یہ ہے کہ: (آپ نے قبروں کی زیارت کرنے والی خواتین پر اور قبروں پر سجدے اور ان پر چراغاں کرنے والے مردوں پر لعنت فرمائی) آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے خواتین کو قبرستان جاتے ہوئے جنازے کے پیچھے چلنے سے منع فرمایا، جبکہ نماز جنازہ مسجد میں لوگوں کے ساتھ ادا کرنا یا جنازگاہ میں ادا کرنا تو یہ سب کے لیے جائز ہے، خواتین نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ہمراہ مسجد میں فرض نمازیں اور جنازے بھی پڑھا کرتی تھیں، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سیدنا سعد بن ابی وقاص کا جنازہ مسجد نبوی میں ادا کیا تھا۔" ختم شد
" مجموع فتاوى ابن باز " (13/135-136)

اس بنا پر: آپ جب موقع ملے تو مسجد میں نماز جنازہ کے لیے جاتی ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ اس میں کوئی اور خرابی نہ ہو کہ جزع فزع کیا جائے، یا نوحہ کیا جائے یا پھر کسی اور قسم کا فتنہ نہ ہو۔

واللہ اعلم

جنازہ اور قبروں کے احکام
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔