"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اورام حرام بنت ملحان رضي اللہ تعالی عنہا ام سلیم رضي اللہ تعالی عنہا کی بہن ہیں ۔
ابن عبدالبر کا کہنا ہے کہ مجھے ان کا صحیح نام نہيں مل سکا ۔
یہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محارمات میں سے تھیں ، امام بخاری رحمہ اللہ الباری اورامام مسلم رحمہ اللہ المنعم نے انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا ہے :
انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ کہتے ہيں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام کے پاس جایا کرتے تھے تو وہ انہیں کھانا وغیرہ کھلاتی تھیں ، اور ام حرام عبادہ بن صامت رضي اللہ تعالی عنہ کی بیوی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار ان کے پاس تشریف لاۓ توام حرام رضي اللہ تعالی عنہا نے ان کی خدمت میں کھانا پیش کیا اور سرمیں سے جؤیں نکالنے لگيں تونبی صلی اللہ علیہ وسلم سوگۓ ، پھرمسکراتے ہوۓ بیدار ہوۓ ، ام حرام کہنے لگيں اے اللہ تعالی کے رسول یہ مسکراہٹ کیسی ہے ؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا میری امت کے کچھ لوگ مجھ پر پیش کیے گۓ جواس سمندرکے راستے جہاد فی سبیل اللہ کریں گے ، وہ بادشاہ یا بادشاہوں کی طرح تختوں پر( جنت میں ) بیٹھے ہوں گے ، اسحاق کوشک ہے کہ کیا کہا ۔
تومیں ( ام حرام ) کہنے لگی اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرمائيں کہ اللہ تعالی مجھے بھی ان میں سے کردے ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائ ، اورپھر اپنے سرٹکا کرسوگۓ جب دوبارہ بیدار ہوۓ تو مسکرا رہے تھے ۔
میں نے کہا کہ یہ مسکراہٹ کیسی ہے ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا میری امت کے کچھ لوگ جھاد فی سبیل اللہ کے لیے سمندرپرسفرکريں گے ، اوروہی کہا جو پہلے فرمایا تھا ۔
میں کہنے لگی اے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی سے دعا فرمائيں کہ اللہ تعالی مجھے بھی ان میں سے بنا دے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا توپہلے لوگوں میں ہے ۔
توام حرام رضي اللہ تعالی عنہا معاویہ رضي اللہ تعالی عنہا معاویہ بن ابی سفیان رضي اللہ تعالی عنہ کے دورمیں سمندر میں سوارہوئيں جب مسندر سے باہرنکلی اپنی سواری سے گرکر فوت ہوگئيں ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2789 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1912 ) ۔
انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم رضي اللہ تعالی عنہا کے گھرجاتے اوران کے بسترپر آرم فرمایا کرتے تھے اوروہ گھرمیں نہیں تھیں توایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاۓ اوراس کے بستر پرسوگۓ جب وہ آئيں توانہيں کہا گيا یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے گھرآپ کے بسترپرسورہے ہيں ۔
انس رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ آئيں اوردیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ بسترپر چمڑے کے ٹکڑے پراکٹھا ہوچکا ہے توانہوں نے اسے کھولا اورپسینے کواپنی شیشیوں میں بھرنے لگیں تونبی صلی اللہ علیہ وسلم بیدارہوگۓ اورفرمانے لگے :
اے ام سلیم کیا کررہی ہو ؟ انہوں نے جواب دیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم اس سے اپنے بچوں کے لیے برکت حاصل کریں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ صحیح ہے ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
علماء کرام کا اس پراتفاق ہے کہ ام حرام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محرمات میں سے تھیں لیکن اس کی کیفیت میں اختلاف ہے ۔'
ابن عبدالبررحمہ اللہ تعالی وغیرہ کا کہنا ہے کہ یہ رضاعی خالہ تھی ، اورکچھ کا کہنا ہے کہ والد یا دادا کی خالہ تھی ، اس لیے کہ عبدالمطلب کی ماں بنی نجار سے تعلق رکھتی تھی ۔ اھـ
امام نووی رحمہ اللہ القوی کا یہ بھی کہنا ہے کہ :
ام حرام ام سلیم رضي اللہ تعالی عنہما کی بہن ہے اوردونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خالہ یا تو رضاعت اور یا نسب کے اعتبارسے محرمات میں سے ہیں توان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خلوت حلال ہے اورخاص کرنبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے جاتےتھے ان کے سواۓ اپنی زوجات کے کسی اورعورت کے پاس نہیں جاتے تھے ۔ اھـ ۔
واللہ تعالی اعلم .