"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
ہم ان كے عمل كو بدعت نہيں كہہ سكتے، ليكن يہ كہينگے كہ ان كا يہ عمل سنت سے كھيل ہے، اگر وہ سچائى كے ساتھ حقيقتا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى اتباع و پيروى كرنا چاہتے ہيں تو پھر وہى عمل كريں جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے كيا ہے.
اسى ليے ابن قيم رحمہ اللہ تعالى نے اس طرح كے اماموں كو جاہل كے وصف سے نوازا ہے، چنانچہ ہم كہتے ہيں: اگر آپ كے پاس پہلى ركعت ميں سورۃ السجد ( الم تنزيل ) اور دوسرى ركعت ميں ( ھل اتى على الانسان حين من الدھر ) پڑھنے كى قوت واستطاعت ہے تو يہ مكمل سورتيں پڑھيں.
اور اگر قوت نہيں تو پھر كوئى اور سورۃ پڑھ ليں تا كہ سنت كے حصے بخرے اور اس سے كھيل نہ ہو.
سنت ميں محفوظ ہے كہ: رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم جمعہ كے روز نماز فجر كى پہلى ركعت ميں سورۃ السجدۃ ( الم تنزيل ) اور دوسرى ميں سورۃ الدھر ( ھل اتى على الانسان حين الدھر ) كى قرآت فرمايا كرتے تھے، يا تو آپ وہى عمل كريں جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے كيا، يا پھر كوئى اور سورۃ پڑھ ليا كريں.
ليكن رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے فعل كو آدھا سرانجام دينا اور اسے تقسيم كرنا سنت كے خلاف ہے، اور بلاشك سنت سے تلاعت اور كھيلنا ہے، لھذا آپ اپنے نبى كريم محمد صلى اللہ عليہ وسلم كے طريقہ پر عمل كريں اور بہادر بنيں ؛ كيونكہ بعض علماء كرام كہتے ہيں:
جب آپ پہلى ركعت ميں سورۃ السجدۃ ( الم تنزيل من رب العالمين ) اور دوسرى ركعت ميں سورۃ الدھر ( ھل اتى على الانسان حين من الدھر ) پڑھيں تو مقتدى كہتے ہيں كہ آپ نے نماز لمبى كيوں كى، حالانكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم معاذ رضى اللہ عنہ پر غصہ ہوئے، اور انہيں ڈانٹا.
ليكن ہم كہتے ہيں: رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے جو عمل بھى كيا وہ تخفيف ہى ہے، حتى كہ اگر ( الم تنزيل ) سورۃ سجدۃ اور ( ھل اتى على الانسان حين من الدھر ) سورۃ الدھر پڑھى، اور اسى ليے انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
" ميں نے كسى بھى امام كے پيچھے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ہلكى اور سب سے مكمل نماز كبھى نہيں پڑھى "
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 16 / 173 ).
واللہ اعلم .