"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ جفاکش خانہ بدوشوں میں سے کئ ایک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر قیامت کے متعلق سوال کیا کرتے کہ قیامت کب آۓ گی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سب سے چھوٹے کی طرف دیکھ کر فرماتے : اگر یہ زندہ رہا تواس کے بوڑھا ہونے سے قبل ہی تمہاری قیامت قائم ہوجاۓ گی ۔
حدیث کے راوی ھشام کہتے ہیں کہ اس کا معنی ان کی موت ہے ۔ صحیح بخاری ( 6146 ) صحیح مسلم ( 2952 ) ۔
حدیث کا معنی واضح ہے ، اور اس سے مراد ان کی موت ہے جو کہ قریب ہے اوراسے قیامت سے تعبیر کیا گیا جس کا وقوع اس بچے کے بوڑھاہونے سے قبل ہوگا ، اوراس سے قیات کبری روز قیامت مراد نہیں ۔
قاضی رحمہ اللہ کا قول ہے : ( تمہاری قیامت ) سے مراد ان کی موت مراد ہے جس کا معنی یہ ہے کہ اس دور کے لوگ مرجائيں گے یا پھر وہ مخاطب مر جائيں گے ۔ اھ شرح مسلم للنووی ۔
اور کرمانی رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ : ( اس جواب میں ایک حکمت والا اسلوب اختیار کیا گیا ہے کہ تم قیامت کبری کے سوال کو چھوڑو کیونکہ اس کا علم تو اللہ تعالی کے علاوہ کسی کو نہیں اور اس وقت کا سوال کرو جس میں تمہارا دور ختم ہو جاۓ گا اس کا سوال کرنا تمہارے لۓ اولی اورزیادہ لائق ہے اس لۓ کہ اس کا علم ہونا تمہیں اس بات پر ابھارے گا کہ اس وقت کے فوت ہونے سے قبل تم اعمال صالحہ کا التزام کرو کیونکہ اس کا علم نہیں کہ کون دوسرے سے پہلے فوت ہوجاۓ ) انتہی ۔
اور شیخ راغب اصفہانی رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے :
( تھوڑا سا وقت (گھڑی ) زمانے اور وقت کا ایک جزء ہے اور اس سے ساتھ قیامت کی تعبیر اس لۓ کی جاتی ہے کہ یہ حساب میں تیزی کے اعتبار سے اسکے مشابہ ہے ، اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :
اور وہ سب حساب لینے والوں میں سے جلدی حساب لینے والا ہے
یا پھر اللہ تعالی نے جب اس قول سے انہیں متنبہ کیا کہ :
یہ جس دن اس عذاب کو دیکھ لیں گے جس کا وعدہ کیۓ جاتے ہیں تو(یہ معلوم ہونے لگے گا کہ ) دن کی ایک گھڑي ہی (دنیا میں ) ٹھرے تھے
ساعۃ یعنی قیامت کا اطلاق تین اشیاء پر ہوتا ہے :
قیامت کبری :جس میں لوگ حساب وکتاب کے لۓ اٹھاۓ جائيں گے ۔
قیامت وسطی : ایک دور کے سب لوگو کی موت پر بولا جاتا ہے ۔
قیامت صغری : انسان کی موت ، تو ہر انسان کی موت آنے سے اس کی قیامت قائم ہوجاتی ہے ۔ اھ فتح الباری ۔
واللہ تعالی اعلم .