"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
سوال میں مذکور حدیث بالنص کچھ اس طر ح ہے جسے امام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے روایت کیا ہے :
ابن محیریز رحمہ اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابوسعید خدری رضي اللہ تعالی عنہ کودیکھا توان سے سوال کیا توابوسعیدخدری رضي اللہ تعالی عنہ فرمانے لگے :
ہم غزوہ بنی مصطلق میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گۓ اورعرب کے کچھ لوگوں کوقیدی بنا لیا ، ہم بیویوں سے زيادہ مدت دوررہنے کی بنا پر عورتوں کی چاہت کرنے لگے توہم نے عزل کرنا پسند کیا اوراس کے بارہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
بہتر تویہ ہے کہ تم عزل نہ کرو ، قیامت تک جوجان پیدا ہونے والی ہے وہ پیدا ہوکر رہے گی ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2542 ) ۔
اورایک دوسری روایت میں کچھ اس طرح ہے کہ :
( صحابہ نے کچھ عورتیں قیدی بنا لیں اوران سے استمتاع کرنا چاہا اوریہ بھی چاہا کہ وہ اس سے حاملہ نہ ہوں تونبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارہ میں سوال کیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :
بہتر تو یہ ہے کہ تم ایسا نہ کرو بلاشبہ اللہ تعالی قیامت تک پیدا کرنے والی مخلوق کے بارہ میں لکھ چکا ہے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 7409 ) ۔
اوریہی حدیث مسلم میں ان الفاظ کے ساتھ مروی ہے :
( اس غزوہ میں ہم نے عرب کے عزيز وکریم لوگوں کوقیدی بنایا اورہم اپنی بیویوں سے ایک لمبے عرصہ تک علیحدہ رہنے کی وجہ سے فدیہ میں رغبت کرنے لگے اوراستمتاع کرنے میں عزل کا ارادہ کیا توہم نے سوچا کہ ہم یہ کام کریں اورنبی صلی اللہ علیہ بھی ہمارے درمیان موجود ہوں اورہم ان سے سوال ہی نہ کریں ۔
لھذا ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم س سوال کیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :
تم پر ایسا نہ کرنے میں کوئي حرج نہیں اللہ تعالی نے قیامت تک جسے پیدا کرنا ہے وہ جان پیدا ہوکررہے گی ) صحیح مسلم حدیث نمبر( 1438 ) ۔
اس حديث سے پتہ چلتا ہے کہ عزل کرنے کے دو سبب تھے :
اول : حمل ٹھرنے کی ناپسندیدگی ۔
دوم : فدیہ میں رغبت ۔
اگر قیدی لونڈی حاملہ ہوجاۓ تواس کا بیچنا ممکن نہیں ۔
اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ عزل کسی چيز کوبدلتا نہیں ، بلاشبہ اگر اللہ تعالی نے مقدر میں بچہ پیدا ہونا لکھ دیا ہے توعزل سے قبل ہی منی کا قطرہ ٹپک جاۓ اورآدمی کواحساس بھی نہیں ہو ۔
دوم :
جب آدمی کسی لونڈی کا مالک بن جاۓ تواللہ سبحانہ وتعالی نے لونڈی کے ساتھ جماع کومباح قرار دیا ہے ، اوراسے زنا شمار نہیں کیا جاۓ گا جس کا ذکر سائل نے سوال میں بھی کیا ہے ۔
اللہ تعالی نے مومنوں کے اوصاف بیان کرتے ہوۓ فرمایا :
اوروہ جواپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ، سواۓ اپنی بیویوں اوراپنی ملکیت کی لونڈیوں کے یقیینا یہ ملامتیوں میں سے نہیں ہيں
تواس آیت میں ملک یمین سے مراد لونڈیاں ہيں اس کی تفصیل کے لیے آپ سوال نمبر ( 10382 ) اور ( 12562 ) کا مطالعہ کریں ۔
جب ہم یہ بیان کرتے ہيں توآپ اپنے علم میں یہ بات رکھیں کہ صحابہ کرام رضي اللہ تعالی عنہم کے ذھن میں بھی یہ بات نہیں آئي ہوگي جوکہ سائل زنا کے وقوع کے متعلق سمجھ رہا ہے ، لیکن صحابہ کرام کے سوال سے لونڈیوں کے ساتھ جماع میں عزل کا حکم مراد تھا جوکہ انہیں میدان جہاد میں ملی تھیں ۔
پھر دوسری بات یہ بھی ہے کہ عزل لونڈی اوربیوی دونوں سے ہوسکتا ہے لیکن بیوی کے ساتھ عزل میں اس کی رضا مندی بھی شامل ہونا ضروری ہے ، آپ اس کی تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 11885 ) کا مراجعہ کریں ۔
واللہ اعلم .