"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
قرآن کریم کی تلاوت کا بہت عظیم اجر ہے، اور تلاوت قرآن کا خوشحالی، بھلائی، کامیابی،
اور قبولیتِ دعا حاصل کرنے کیلئے واضح اثر ہے، اللہ تعالی کی فرمانبرداری کا ہر عمل
ایسے ہی ہے، کیونکہ حدیث قدسی میں عام فرمانِ الہی ہے:
(اور میرے قریب ترین ہونے کیلئے سب سے پسندیدہ عمل فرض عبادات کو بجا لانا ہے، میرا
بندہ نوافل کے ذریعےمیرا قرب حاصل کرنے کیلئے کوشش کرتا رہتا ہے حتی کہ میں اُس سے
محبت کرنے لگتا ہوں، چنانچہ جب محبت کرنے لگوں تو اِسکا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ
سنتا ہے، اور اسکی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے دیکھتا ہے، اور اسکا ہاتھ بن جاتا ہوں جس
سے پکڑتا ہے، اور اسکا پاؤں بن جاتا ہوں جس کے ذریعے چلتا ہے، پھر مجھ سے کچھ مانگے
تو میں اسے یقینا ضرور دونگا، اور اگر مجھ سے پناہ مانگے تو میں لازمی اسے پناہ
دونگا) بخاری (6502)نے روایت کیا ہے
اور اسی طرح امام احمد (19384) نے اور ترمذی (2917)نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے روایت کی ہے کہ وہ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: (جو شخص قرآن پڑھے وہ قرآن کا واسطہ دیکر اللہ تعالی سے دعا مانگے، بیشک کچھ ایسے لوگ بھی آئیں گے جو قرآن پڑھنے کے بدلے میں لوگوں سے مانگیں گے)البانی رحمہ اللہ نے اسے سلسلہ صحیحہ (257) میں صحیح قرار دیا ہے۔
مبارکپوری رحمہ اللہ " تحفۃ الاحوذی شرح جامع ترمذی " (8/189) میں رقمطراز ہیں:
"( جو شخص قرآن پڑھے وہ قرآن کا واسطہ دیکر اللہ تعالی سے مانگے) یعنی: اللہ تعالی
کو قرآن کا واسطہ دیکر دنیا آخرت کیلئے جو کچھ مانگنا چاہتا ہے مانگ لے، یا پھر اسکا
مطلب ہے کہ : جب بھی رحمت کی آیت سے گزرے تو اللہ تعالی کی رحمت مانگے، اور جب کسی
عذاب والی آیت سے گزرے تو قرآن کے ذریعے عذاب سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرے، یا
پھر اسکا مطلب ہے کہ: قرآن مجید کی تلاوت کےبعد مسنون دعائیں مانگے، اور کوشش کرے
کہ اخروی معاملات ، اور مسلمانوں کی دنیا و آخرت کی بھلائی کے بارے میں دعائیں
ہوں"انتہی
لیکن کسی سورت ، تعداد، یا وقت کیساتھ خاص کرکے عبادت کرنا شریعت میں جائز نہیں ہے، کیونکہ [تخصیص وتحدید کرنا] بدعت ہے، اور بدعت انسان کے اعمال رد کئے جانے کا باعث ہے، جس سے عمل کرنے والے کا اجر بھی ضائع ہوسکتا ہے، جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا حکم نہیں تھا تو وہ مردود ہے) اسے مسلم (1718)نے روایت کیا ہے
شریعت مطہرہ میں ہمارے علم کے مطابق ایسی کوئی چیز نہیں ہے جس میں سورہ بقرہ کو چالیس دن تک پڑھنے کے بعد دعا کی قبولیت کا ذکر ہو، چنانچہ چالیس دن اور سورہ بقرہ کی حد بندی شرعی نہیں ہے۔
مزید وضاحت کیلئے سوال نمبر: (110715) کا مطالعہ کریں۔
واللہ تعالی اعلم.