"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
ميں معلوم كرنا چاہتا ہوں كہ آيا خون نكلنے سے نماز باطل ہو جاتى ہے ؟
الحمد للہ.
ہمارے علم ميں تو كوئى ايسى دليل نہيں جو اس پر دلالت كرتى ہو كہ فرج يعنى شرمگاہ كے علاوہ كسى اور جگہ سے خارج ہونے والا خون نواقض وضوء ميں شامل ہوتا ہے، اصل يہى ہے كہ اس سے وضوء نہيں ٹوٹتا.
اور پھر عبادات توقيف پر مبنى ہيں، يعنى جس طرح شريعت ميں آئى ہے اسى طرح ركھنى چاہيے، اس ليے كسى بھى شخص كے ليے جائز نہيں كہ وہ بغير كسى دليل كے كہتا پھرے يہ عبادت مشروع ہے.
بعض اہل علم كہتے ہيں كہ فرج كے علاوہ كہيں اور سے كثرت كے ساتھ نكلنے والا خون نواقض وضوء ميں شامل ہوتا ہے، ليكن اس كى كوئى دليل نہيں ملتى، ليكن اگر كسى كو ايسا ہو يعنى كثرت سے خون نكل آئے تو وہ اختلاف سے بچنے اور احتياط كرتے ہوئے وضوء كر لے تو اس ميں كوئى حرج نہيں كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" تم شك والى چيز كو چھوڑ كے اسے اپناؤ جس ميں شك نہ ہو "
سنن نسائى ( 8 / 328 ) سنن ترمذى ( 7 / 221 ) تحفۃ الاحوذى ( 2 / 13 ) مستدرك الحاكم ( 4 / 99 ).
آپ سے گزارش ہے كہ سوال نمبر ( 2570 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.