"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
آپ كا اول وقت ميں نماز ادا كرنا افضل ہے، اور آپ كا اس وقت نماز ادا كرنا صحيح ہے جس كا ذكر آپ نے سوال ميں كيا ہے يہ واقعى وقت ميں ہى نماز ادا كرنا ہے، اور اسے سورج زرد ہونے تك موخر كرنا جائز نہيں كيونكہ اس سلسلہ ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے حديث وارد ہے:
عمرو بن عاص رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب تم فجر كى نماز ادا كرو تو اس كا وقت طلوع شمس كى پہلى كرن نكلنے تك ہے، اور جب ظہر كى نماز ادا كرو تو اس كا وقت عصر كى نماز كا وقت ہونے تك ہے، اور جب تم عصر كى نماز ادا كرو تو اس كا وقت سورد زرد ہونے تك ہے، اور جب تم نماز مغرب ادا كرو تو اس كا وقت سرخى غائب ہونے تك ہے، اور جب تم عشاء كى نماز ادا كرو تو اس كا وقت آدھى رات تك ہے "
صحيح مسلم ( 5 / 109 ).
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 6 / 121 ).
اور علاء بن عبد الرحمن رحمہ اللہ بيان كرتے ہيں كہ ہم ظہر كے بعد انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ كے پاس گئے تو وہ وہ كھڑے عصر كى نماز ادا كر رہے تھے، جب نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے نماز جلد ادا كرنے كا ذكر كيا يا انہوں نے ذكر كيا تو وہ فرمانے لگے:
" ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا كہ: يہ منافقوں كى نماز ہے، يہ منافقوں كى نماز ہے، يہ منافقوں كى نماز ہے، وہ بيٹھے رہتے ہيں حتى كہ جب سورج زرد اور شيطان كے دونوں سينگوں كے درميان ہو جاتا ہے يا شيطان كے سينگوں پر ہو جاتا ہے تو كھڑے ہو كر چار ٹھونگے مارتا ہے، اس ميں اللہ كا ذكر نہيں كرتا، ليكن كچھ قليل سا "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 350 ).
واللہ اعلم .