اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

كيا سرمايہ كاري ميں لگائے گئے خيراتى مال پر بھى زكاۃ واجب ہے ؟

15-01-2006

سوال 2822

ايك جماعت نے كچھ مال جمع كيا تا كہ ممبران ميں سے كسى كو بھى مصيبت كے وقت ديا جا سكے، مثلا قتل خطا كى ديت وغيرہ، اور يہ مال انہوں نے تجارت ميں لگا ديا تا كہ اس كى سرمايہ كارى ہو سكے، اور اس كا منافع ان خيراتى كاموں ميں صرف ہو جس پر اتفاق كيا گيا ہے، تو كيا اس رقم ميں زكاۃ واجب ہو گى يا نہيں ؟
اور كيا اس خيراتى فنڈ ميں زكاۃ دى جا سكتى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر تو واقعتا ايسا ہى ہے جيسا سوال ميں مذكور ہے، تو مذكورہ مال ميں زكاۃ نہيں، كيونكہ يہ وقف كے حكم ہے، چاہے وہ مال مجمد ہو يا اسے تجارت ميں لگايا گيا ہو، اور اس ميں زكاۃ دينى جائز نہيں، كيونكہ يہ فقراء و مساكين كے ليے مخصوص نہيں، اور نہ ہى يہ دوسرے كسى مصاريف زكاۃ كے ليے ركھا گيا ہے.

زکاۃ کس میں واجب ہے
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔