"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
رمضان ہو یا غیر رمضان ہر حالت میں مشت زنی کرنا حرام ہے، جبکہ رمضان میں دن کے وقت اس کی حرمت کہیں شدید ہوتی ہے؛ کیونکہ اس طرح وہ کئی طرح کے گناہ جمع کر لیتا ہے سب سے پہلے تو مشت زنی بذات خود حرام ہے، پھر روزہ بھی اس سے فاسد ہو جاتا ہے، نیز اس فریضے کی حرمت بھی پامال ہوتی ہے۔
اس لیے جو شخص بھی اس گناہ میں ملوث ہے اسے چاہیے کہ اللہ تعالی سے اپنے اس گناہ کی توبہ مانگے، اور اللہ کی پکڑ سے ڈرے۔
تاہم جب منی خارج نہ ہو، یا منی کو روک لے اور ایک قطرہ بھی منی فوری طور پر نہ نکلے ، یا وقت گزرنے کے بعد بھی نہ نکلے تو اس کا روزہ صحیح ہے۔
جیسے کہ "كشاف القناع" (2/ 318) میں روزے کو توڑنے والی اشیا کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں:
"یا کوئی مشت زنی کرے یا ایسا عمل کرے جس سے منی خارج ہو جاتی ہے اور منی خارج ہو جائے؛ [تو اس سے روزہ فاسد ہو جائے گا]کیونکہ جس طرح بوسہ لینے کی وجہ سے منی خارج ہو جائے تو اس سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے تو مشت زنی سے بالاولی ہو جانا چاہیے، اگر منی خارج نہ ہو تو پھر اس نے حرام عمل کا ارتکاب کیا ہے، تاہم اس کا روزہ فاسد نہیں ہو گا۔" ختم شد
دوم:
جو شخص منی کو خارج ہونے سے روک لے، اور پھر پیشاب کے ساتھ ایسی چیز خارج ہو کہ اس کے منی یا مذی ہونے کا احتمال ہو، اور اہل علم کی بیان کردہ امتیازی صفات کے ذریعے ان دونوں میں تفریق کرنا ممکن ہو ۔
تو ظاہر یہی لگتا ہے کہ جو مادہ آپ سے خارج ہوا وہ منی ہے؛ کیونکہ یہاں منی کے خارج ہونے کا ایک ہی سبب لگتا ہے وہ ہے مشت زنی ، نیز آپ نے خود کہا کہ گاڑھا مادہ خارج ہوا، تو منی ہی گاڑھی ہوتی ہے جبکہ مذی گاڑھی نہیں ہوتی بلکہ یہ پانی سے مشابہت رکھتی ہے۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"فصل: اگر منی کے منتقل ہونے کا خدشہ ہوتے ہی وہ اپنا آلہ تناسل سختی سے پکڑ لیتا ہے ، اور منی خارج نہیں ہوتی، تو خرقی، امام احمد کے دو موقفوں میں سے ایک اور اکثر فقہائے کرام کے مطابق اس پر غسل واجب نہیں ہو گا۔
جبکہ امام احمد کا اس بارے میں مشہور موقف یہی ہے کہ غسل واجب ہو گا، امام احمد اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ منی واپس ہو جائے، لہذا انہوں نے غسل کو پسند کیا ہے۔
جبکہ قاضی نے غسل کے واجب ہونے میں کسی قسم کا اختلاف ذکر نہیں کیا، وہ کہتے ہیں کہ: جنبی اس حالت کو کہتے ہیں کہ منی اپنی جگہ سے حرکت کر کے منتقل ہو جائے، اور یہاں پر منی منتقل ہو چکی ہے، اس لیے جنابت پائی گئی لہذا غسل کرنا واجب ہو گا۔
نیز یہ بھی ہے کہ غسل میں شہوت کا خیال رکھا جاتا ہے، یہاں منی کے منتقل ہونے سے لذت حاصل ہو گئی، تو ایسے ہی ہے کہ جیسے منی خارج ہو گئی۔
ہماری دلیل یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے غسل کو منی دیکھنے اور اس کے اچھلنے سے منسلک کیا ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا [ایک عورت کے لیے]فرمان ہے: (جب عورت [منی کا]پانی دیکھ لے) اسی طرح ایک روایت میں ہے کہ: (جب تم [منی کے]پانی کو اچھالو)؛ لہذا اس کے بغیر وجوب غسل کا حکم لاگو نہیں ہو گا۔
باقی جو انہوں نے جنابت کے لفظ کے اشتقاق کے متعلق بات کی ہے تو یہ صحیح نہیں ہے؛ کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ اسے جنابت [عربی زبان میں جنب کا لفظ کسی چیز کے پہلو میں ہونے اور کسی چیز سے اجتناب کرنے پر بولا جاتا ہے]اس لیے کہا جا رہا ہے کہ وہ غسل کرنے کے لیے پانی کے پاس جاتا ہے، یا پھر وہ نماز سے پہلو تہی کرتا ہے، یا وہ مسجد سے دور رہتا ہے، یا اس کے علاوہ جنبی کو دیگر کاموں سے پہلو تہی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اور اگر ان کی بات کو صحیح تسلیم کر بھی لیں کہ منی خارج ہونے کی وجہ سے جنبی سے موسوم کیا گیا ہے، اس سے یہ لازم نہیں ہوتا کہ جب منی خارج نہ ہو اس وقت بھی اسے جنبی ہی کہیں؛ کیونکہ اشتقاق میں یہ لازمی نہیں ہوتا کہ ہر وقت ہی سبب تسمیہ موجود ہو۔
پھر حکم لاگو کرنے کے لیے شہوت کو مد نظر رکھنے سے بھی یہ لازم نہیں آتا کہ جب صرف شہوت پائی جائی گی تو حکم بھی لاگو کر دیا جائے گا؛ کیونکہ اگر کسی علت کے دو اجزا ہوں یا حکم کی شرط ہو تو حکم لاگو کرتے ہوئے اس کا خیال تو کیا جائے گا، لیکن صرف ان کے پائے جانے سے حکم لاگو نہیں ہو جائے گا۔
نیز شہوت والی بات خواتین کو شہوت سے چھونے سے بھی باطل ہو جاتی ہے،[کیونکہ کوئی بھی بیوی کو شہوت کے ساتھ چھونے پر غسل واجب ہونے کا قائل نہیں ہے۔ مترجم] نیز اس صورت میں بھی شہوت پائی گئی ہے لیکن منی چونکہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل نہیں ہوئی؛ تو دونوں صورتوں میں محض شہوت کے پائے جانے کی وجہ سے جنابت کا حکم نہیں لگایا جا سکتا، البتہ دونوں صورتوں میں شہوت کو مد نظر ضرور رکھا جائے گا۔
اور اس مسئلے میں امام احمد کی گفتگو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جب بھی منی کا پانی اپنی جگہ سے منتقل ہو جائے تو وہ نکلتا لازمی ہے، ہاں نکلنے میں تاخیر ہو سکتی ہے؛ لہذا جس وقت منی خارج ہو گی اسی وقت غسل بھی واجب ہو جائے گا۔
اس بنا پر : اگر منی بعد میں خارج ہو جاتی ہے تو اس پر غسل واجب ہو جاتا ہے، چاہے وہ منی خارج ہونے سے پہلے غسل کر چکا ہو یا نہ کیا ہو؛ کیونکہ منی خارج ہو گئی ہے اور اس کے خارج ہونے کا سبب شہوت تھا، اس لیے تاخیر سے منی خارج ہونے پر بھی اسی طرح غسل واجب ہو گا جیسے شہوت کے دوران منی خارج ہونے پر غسل واجب ہو جاتا۔
اسی لیے امام احمد رحمہ اللہ ایک ایسے شخص کے بارے میں کہتے ہیں جو اپنی بیوی سے ہم بستری کرتا ہے لیکن اسے انزال نہیں ہوتا ، اور وہ غسل کر لیتا ہے، پھر غسل کر لینے کے بعد منی خارج ہو جاتی ہے، تو وہ دوبارہ غسل کرے گا۔
اسی طرح ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ: ایک شخص خواب میں دیکھتا ہے کہ وہ ہم بستری کر رہا ہے، تو وہ بیدار ہو جاتا ہے، اور اسے گیلا پن نظر نہیں آتا، پھر وہ اٹھ کر چل بنتا ہے، اور چلتے ہوئے منی خارج ہو جاتی ہے ، تو کیا اس پر غسل واجب ہو گا؟ امام احمد کہتے ہیں: وہ غسل کرے گا۔
امام احمد نے صراحت کے ساتھ کہا ہے کہ کوئی ہم بستری کرنے والا شخص غسل کرنے کے بعد منی نکلتی دیکھے تو اس پر غسل واجب ہو جاتا ہے ، تو اس کا حکم بھی یہی ہے۔
ہم پہلے دلائل دے آئے ہیں کہ جو شخص محسوس کرے کہ منی اپنی جگہ سے منتقل ہو گئی ہے لیکن باہر نمودار نہیں ہوئی اس پر غسل نہیں ہے، تو اس سے یہ بات لازم آئی کہ غسل اسی وقت واجب ہو گا جب منی نمودار ہو گی۔ [یہ وضاحت اس لیے کی ہے کہ] اس کا مطلب یہ نہ لیا جائے کہ منی جس وقت شہوت سے منتقل ہو اور نکل بھی آئے تو تب بھی غسل واجب نہیں ہو گا۔" ختم شد
"المغنی" (1/128-129)
منی اور مذی کی امتیازی صفات کے بارے میں جاننے کے لیے آپ سوال نمبر: (2458) اور (111846) کا مطالعہ کریں۔
مندرجہ بالا تفصیلات کی بنا پر:
جب یہ واضح ہو گیا کہ نکلنے والا گاڑھا مادہ منی کا تھا تو پھر آپ کا روزہ فاسد ہو چکا ہے، اور آپ پر اس کی قضا واجب ہے، ساتھ میں اللہ تعالی سے توبہ بھی کریں۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مصنف کا یہ کہنا کہ: روزے دار منی خارج کرنے کی کوشش کرے، یعنی مطلب یہ ہے کہ کسی بھی ذریعے سے منی خارج کرنے کی کوشش کرے، ہاتھ سے، یا زمین پر رگڑ کر یا کوئی اور طریقہ اپنائے اور اسے انزال ہو جائے تو منی کے خارج ہونے سے اس کا روزہ فاسد ہو جائے گا، یہی موقف ائمہ اربعہ رحمہم اللہ ، مالک، شافعی، ابو حنیفہ، اور احمد وغیرہ کا ہے۔" ختم شد
"الشرح الممتع" (6/373)
مزید استفادے کے لیے آپ سوال نمبر: (2571) اور (71213) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم