"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
لگتا ہے كہ آپ كى والدہ نرمى اور ديكھ بھال كى محتاج ہے، اور اس دوران اس كا اپنے ماضى كے منحرف دين كى طرف مائل ہو رہى ہے، پہلے معاملے كى اہميت تو اسے طلاق كى بنا پر حيثيت كم ہونے سےحاصل شدہ ہے، اس ليے آپ اور آپكے بھائيوں كو چاہيے كہ جو كچھ وہ كھو چكى ہے اس كا نعم البدل تلاش كرنے كو كوشش كريں تا كہ اس كى مصيبت اور تكليف ميں كمى واقع ہو اور طلاق سے حاصل ہونے والى كڑواہت جاتى رہے.
اور اس سلسلے ميں آپ كو بہت تكليف اٹھانا پڑے گى، كيونكہ آپ اس كى اولاد ميں سب سے قريبى ہيں جيسا كہ آپ بيان بھى كر چكے ہيں، اور آپ باقى بھائيوں كو يہ نصيحت كرنى چاہيے كہ وہ بھى والدہ كى ديكھ بھال كريں، اور اس كے ساتھ نرم برتاؤ كريں، اور يہ اس طرح ہو سكتا ہے كہ اس كے ساتھ بات چيت كرنے ميں نرم رويہ اخيتار كياجائے، اور اس كى خدمت كى جائے، اور اس كى ضروريات پورى كى جائيں، اور اس كى زيارت كا خاص اہتمام كريں، اور صلہ رحمى كريں حتى كہ اس كى نفسياتى حالت درست ہو جائے اور اس كا دل بہل جائے.
اور دوسرے معاملہ كے بارہ ميں گزارش ہے كہ: اور وہ اس كا اپنے پہلے منحرف دين كى طرف ميلان ہے، آپ كو چاہيے كہ اس وعظ و نصيحت كريں، اور اسلام سے مرتد ہو كر كفر ميں جانے كے خطرہ كو اس كے سامنے بيان كريں اور اسے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى مندرجہ ذيل حديث ياد دلائيں:
" تين چيزيں ايسى ہيں جس ميں وہ پائى جائيں وہ ايمان كى حلاوت و مٹھاس محسوس كرتا ہے، جسے اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم سب سے زيادہ محبوب ہوں، اور كسى شخص سے محبت كرے تو اس كى وہ محبت اللہ تعالى كے ليے ہو، اور وہ كفر ميں واپس جانا ناپسند كرتا ہو، اس كے بعد كے اللہ تعالى نے اسے اس سے محفوظ كيا ہے، جيسا كہ وہ آگ ميں جانا ناپسند كرتا ہے"
اسے امام بخارى اور امام مسلم رحمہما اللہ تعالى نے روايت كيا ہے، اور يہ لفظ مسلم كے ہيں ديكھيں: صحيح مسلم حديث نمبر ( 460 ).
اور اسے مندرجہ ذيل فرمان بارى تعالى كے ذريعہ خوف دلائيں:
اور جو لوگ اپنى پيٹھ كے بل الٹے پھر گئے اور مرتد ہو گئے، اس كے بعد كے ان كے ليے ہدايت واضح ہو چكى تھى، يقينا نے ان كے ليے ( ان كے فعل) كو مزين كر ديا ہے، اور انہيں ڈھيل دے ركھى ہے محمد ( 25 ).
اور آپ اسے مرتد كا انجام بتائيں جو مندرجہ ذيل فرمان بارى تعالى ميں ہے:
اور تم ميں سے جو لوگ اپنے دين سے مرتد ہو جائيں اور انہيں كفر كى حالت ميں ہى موت آ جائے تو ان كے دنيوى اور اخروى سب اعمال ضائع ہو جائيں گے، اور يہى لوگ جہنمى ہيں جس ميں ہميشہ رہيں گے البقرۃ ( 217 ).
اور جب آپ لوگ جدوجھد كريں گے تو پھر اس كے بعد اگر آپ كى ناپسنديدہ چيز كا وقوع ہو جائے تو آپ كو كوئى كسى قسم كى ملامت نہيں ہو گى، ليكن آپ پر واجب ہے كہ آپ كسى بھى حالت ميں اس كى وصيت يا رغبت پر عمل كرتے ہوئے اس كى لاش كو موت كے بعد نہ جلائيں، كيونكہ لاش جلانا بہت برا معاملہ ہے، جس كى شريعت اسلاميہ ميں كوئى گنجائش نہيں اور اس كى اجازت نہيں ہے.
آپ مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر ( 675 ) كا جواب ضرور ديكھيں.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ ہميں اور سب مسلمانوں كودين اسلام پر ثابت قدم ركھے اور ہمارا خاتمہ بہتر كرے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.
واللہ اعلم .