"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
الحمدللہذيل میں ہم نسل کو منظم کرنے کے مسئلہ میں فقہ اکیڈمی کی قراداد اورفیصلہ کونقل کرتے ہیں :
فقہ اکیڈمی کی مجلس کی پانچویں کانفرنس کویت میں یکم جمادی الآخر سے چھ جمادی الآخر 1409ھ الموافق 10 سے 15 دیسمبر 1988میلادی تک جاری رہی ۔
مجلس کے اعضاء و خبراء کی جانب سے تنظيم نسل کے موضوع کے بارہ میں پیش کيے گئے مقالہ جات کو دیکھنے اوراس موضوع کے بارہ میں بحث ومناقشہ اوردلائل سنے گئے ۔
اوراس بنا پر کہ شریعت اسلامیہ میں شادی کے مقاصد میں بچے پیدا کرنے اورنوع انسانی کی نسل کی حفاظت شامل ہے ، اوراس مقصد کو ختم کرنا جائز نہيں اس لیے کہ ایسا کرنا نصوص شرعیہ اور کثرت نسل کی طرف لانے والی توجیھات اوراس کی حفاظت وعنایت کے منافی ہے ، اورپانچ کلیوں قاعدوں میں حفظ نسل بھی ایک کلیہ ہے شرائع نے جس کا خیال رکھنے کا کہا ہے ۔
مندرجہ ذيل فیصلہ کیا گيا :
اول : کوئي بھی ایسا عام قانون لاگو کرنا جس سے خاوند اوربیوی کو بچے پیدا کرنے کی آزادی کو محدود کیاگیا ہو جائز نہیں ۔
دوم : مرد اورعورت کی بچے پیدا کرنے کی قدرت کو ختم کرنا حرام ہے جسے بانجھ پن یا نامردی کہا جاتا ہے ، جب تک کہ شرعی معیار کے مطابق کوئی ضرورت پیش نہ آئے ۔
سوم : وقتی طورپر حمل کی مدت میں اضافہ کرنے کے لیے ایسا کرنا جائز ہے ، یا جب شرعی طور پر کوئي معتبر ضرورت اورحاجت پیش آئے تو پھر بھی وقتی طور پر حمل روکنا جائز ہے ، لیکن اس میں بھی خاوند اوربیوی دونوں کے اندازہ اور مشورہ اوررضامندی ضروری ہے بشرطیکہ اس میں کوئي نقصان و ضرر نہ ہو ، اورپھر حمل روکنے کا وسیلہ بھی شرعی ہو ، اور ٹھرے ہوئے حمل پر کوئي زیادتی نہ کی جائے ( یعنی اسے ضائع نہ کیا جائے )
واللہ تعالی اعلم
قرار نمبر ( 39 ) ( 1 / 5 ) نسل کی تنظيم کے بارہ میں ۔
دیکھیں مجلۃ المجمع عدد نمبر ( 4 ) جلد نمبر ( 1 ) صفحہ نمبر ( 73 ) ۔
مزیدتفصیل کےلیے آپ سوال نمبر ( 7205 ) کے جواب کا بھی مطالعہ کریں
واللہ اعلم .