"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
کچھ ہاؤسنگ سوسائٹیز اور مارکیٹنگ کمپنیاں قبل از تعمیر اپنی پراڈکٹ فروخت کے لیے پیش کرتی ہیں، پھر حاصل ہونے والی رقم ڈیویلپمنٹ اور تعمیراتی اخراجات میں صرف کی جاتی ہے، یہ آپ کو مخصوص رقم کے عوض رہائشی پلاٹ یا کمرشل دکان فروخت کرتے ہیں جو کہ ابھی تک تعمیر نہیں ہوئی، یہ رقم قسطوں میں ادا کرنی ہوتی ہے، تاہم اگر آپ انہیں یک مشت ادائیگی کر دیں تو پھر آپ کو دو صورتوں میں ڈسکاؤنٹ دیتے ہیں: ایک صورت یہ ہے کہ 10 فیصد فوری ڈسکاؤنٹ حاصل کریں، دوسری صورت یہ ہے کہ: 25 فیصد اقساط کی شکل میں ڈسکاؤنٹ حاصل کریں جسے ہم عام طور پر کرایہ کہہ دیتے ہیں، واضح رہے کہ مذکورہ اعداد و شمار فرضی ہیں صرف سوال واضح کرنے کے لیے لکھے گئے ہیں، میں آپ سے امید کرتا ہوں کہ آپ میری اسلامی تعلیمات کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا مذکور کاروبار میں سرمایہ کاری جائز ہے؟ نیز یہ بھی واضح کریں کہ ڈسکاؤنٹ کی مذکورہ دونوں میں سے کون سی آفر میں لے سکتا ہوں؟
الحمد للہ.
اول:
مکانات اور کمرشل دکانیں تعمیر سے قبل فروخت کرنا چند شرائط کے ساتھ جائز ہے
مکانات اور کمرشل دکانوں کی تعمیر سے قبل فروختگی تب جائز ہے جب اتنی واضح انداز میں اس کی تفصیلات بیان کی جائیں جن سے کوئی بھی چیز مبہم نہ رہے، چاہے ان کی قیمت کی ادائیگی نقد اور فوری ہو یا اقساط کی شکل میں، اس عقد کو "عقد استصناع" کہتے ہیں۔
اسلامی کانفرنس تنظیم کے ماتحت اسلامی فقہ اکادمی کی قرارداد نمبر: 50 (1/6) جو کہ مکانات کی تعمیر و فروخت کے لیے رئیل اسٹیٹ فنانسنگ کے متعلق ہے کہ:
"مکان خرید کر مکان کا مالک بننے کے ایسے حلال طریقے موجود ہیں جن سے حرام طریقوں کی ضرورت ہی ختم ہو جاتی ہے، ان میں سے ایک یہ ہے :
د- عقدِ استصناع کے ذریعے رہائشی مکانات کے مالکانہ حقوق دئیے جائیں، یہ معاہدہ الزامی ہو گا، اس میں مکان بنانے سے قبل ہی خرید لیا جائے گا، اور مکان کی اتنی باریک بینی سے تفصیلات پہلے ہی بتلا دی جائیں گی جن سے تمام تصفیہ طلب چیزوں کی پیشگی وضاحت ہو گی، ساتھ ہی یہ بھی سہولت ہو گی کہ پوری رقم پیشگی ادا کرنا لازم نہ ہو، بلکہ ساری رقم متفقہ اقساط کی صورت میں ادا کرنا بھی ممکن ہو، لیکن یہ سب کچھ عقد سلم اور عقدِ استصناع میں فرق کرنے والے فقہائے کرام کے ہاں عقدِ استصناع کے لیے مقرر کردہ شروط اور احوال کا خیال رکھتے ہوئے جائز ہو گا۔" ختم شد
اگر ساری رقم پیشگی ادا کر دی جائے اور اس پر 10 فیصد ڈسکاؤنٹ دیا جائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، جیسے کہ پہلے بھی ذکر ہو چکا ہے کہ ادائیگی فوری اور اقساط دونوں میں سے کسی بھی شکل میں کی جا سکتی ہے۔
ڈسکاؤنٹ کی دوسری صورت کہ مجموعی رقم فوری ادا کر دے اور اسے 25 فیصد قسطوں کی صورت میں ملے گا، اس کی مزید وضاحت کر دیں تا کہ اس کا جواب دیا جا سکے۔
دوم:
زمین کی خریداری فوری یا مؤخر ادائیگی کی صورت میں جائز ہے؛ کیونکہ قسطوں کے ذریعے ایسی چیزوں کی بیع کرنا جائز ہے جن کی خرید و فروخت میں فوری قبضہ کرنا مجلس عقد میں کرنا لازم نہیں ہوتا، جیسے کہ سونے اور چاندی کی بیع۔
واللہ اعلم