"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
آپ کے والدین اس پرمشکورہیں کہ انہوں نے اس لاوارث بچے پر احسان کیا اوربڑا ہونے تک اس کی پرورش کی اللہ انہيں جزائے خیر عطا فرمائے ۔
دوم :
وہ رضاعت جس سے تحریم ثابت ہوتی ہے وہ دو برس میں پانچ رضعات ہیں ، لھذا اگر اس بچے نے بھی آپ کی والدہ کا دودھ اسی طرح پیا ہے تووہ اس اوراس کے خاوند کا رضاعی بیٹا ہوگا ، اوران دونوں کی ساری اولاد کا رضاعی بھائي بنے گا ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :
اورتم پرحرام کی گئيں تمہاری مائیں ، اورتمہاری بیٹیاں ، اورتمہاری بہنیں ، تمہاری پھوپھیاں ، اورتمہاری خالائيں ، اورتمہارے بھائي کی بٹیاں ، اورتمہاری بہن کی لڑکیاں ، اورتمہاری وہ مائيں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہو ، اورتمہاری دودھ شریک بہنیں ۔۔۔ النساء ( 23 ) ۔
اورایک دوسرے مقام پر اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اورمائيں اپنی اولاد کو مکمل دوسال دودھ پلائيں جن کاارادہ دودھ پلانے کی مدت پوری کرنے کا ہو البقرۃ ( 233 ) ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا :
( رضاعت بھی وہی حرمت پیدا کرتی ہے جوولادت کی وجہ سے حرام ہوتی ہے ) موطا امام مالک ( 2 / 601 ) ۔
اوراسی طرح کے کچھ الفاظ بخاری اور مسلم میں بھی ہيں :دیکھیں صحیح بخاری ( 3 / 149 ) صحیح مسلم ( 2 / 1086 ) ۔
اورحدیث میں عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کا فرمان ہے کہ :
( قرآن مجید میں نازل ہوا تھا کہ دس معلوم رضعات سے حرمت پیدا ہوجاتی ہے ، پھر انہيں پانچ معلوم رضعات سے منسوخ کردیا گیا ، اورجب نبی صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو معاملہ اس پرہی قائم رہا ) موطاامام مالک ( 2 / 608 ) اور صحیح مسلم ( 2 / 1075 ) ۔
معلوم ہونا چاہیے کہ : رضعہ یہ ہے کہ بچہ پستان منہ میں ڈال کرچوسے اوراگر وہ خود ہی اسے چھوڑ کر دوبارہ چوسنا شروع کرے تواسے دوسری رضعہ شمار کیا جائے گا ، اوراسی طرح اگر وہ چھوڑکر پھر چوسے تواس طرح پانچ بار کرنے پر رضاعت ثابت ہوجائےگی ۔
سوم :
اس بچے کا آپ کے والد کی طرف منسوب کرنا صحیح نہيں اس لیے کہ وہ آپ کے والدکا بیٹا نہيں ہے ۔
چہارم :
مذکورہ بچہ آپ کے والد کی وارثت کا بھی حقدار نہيں اس لیے کہ وہ اس کے وارثوں میں شامل نہيں ہوتا ۔
پنجم :
اورجب یہ ثابت ہوکہ آپ کے والد نےاس بچے کے لیے ثلت یا اس سے بھی کم میں وصیت کی ہے تواس میں کوئي حرج نہیں ، لیکن آپ کوچاہیے کہ آپ اس مذکورہ بچے سے حسن سلوک کریں اوراس کےساتھ احسان کریں اس لیے کہ اللہ تعالی احسان کرنے والوں کےاجروثواب کوضائع نہيں کرتا ۔
اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔ .