اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

تعاونى كميٹياں

21-03-2006

سوال 3346

تجارتى تعاونى كميٹى كے نظام ميں يہ شرط ہے كہ اس كےمنافع سے دس فيصد خيراتى كاموں ميں صرف كيا جائے گا، تو كيا اس منافع پر زكاۃ واجب ہوتى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اس تعاونى كميٹى كے اموال ميں زكاۃ واجب ہونے كا حكم تجارتى كمپنيوں جيسا ہى ہے، اور آپ نے جو بيان كيا ہے كہ اس كے نظام ميں شامل ہے كہ اس كے منافع ميں سے صافى دس فيصد خيراتى كاموں ميں صرف ہوتا ہے، اس سے اس پر واجب زكاۃ ساقط نہيں ہو گى، كيونكہ وہ دس فيصد جس كى طرف اشارہ كيا گيا ہے وہ نفلى صدقہ كى جگہ ہے، اور نفلى صدقہ كرنے سے فرض كردہ زكاۃ ساقط نہيں ہو جاتى، كيونكہ زكاۃ ايك ايسى واجب عبادت ہے جو ادائيگى ميں نيت كى محتاج ہے، اور يہ ادا كردہ دس فيصد بطور زكاۃ ادا نہيں كيا گيا، بلكہ نفلى صدقہ كے طور پر ادا ہوا ہے.

لہذا اس كميٹى كے اموال پر زكاۃ نكالنا واجب ہے.

زکاۃ کس میں واجب ہے
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔