میرا ایک قریبی جیل میں ہے ، اورمیں اس کی گھریلوضروریات کا خیال رکھتا ہوں جس میں بچوں کی تعلیم اورگھرکے لیے ضروری اشیاء کی خریداری اوراس کے گھروالوں کو وعظ ونصیحت کرنے کے لیے کسی محرم کے بغیر ان کےساتھ بیٹھتا ہوں ، لیکن اس میں ہر قسم کا احترام اورقدر اوراخوت فی اللہ کا دھیان رکھتا ہوں ۔
اس کی بیوی مجھ سے چہرے اورہاتھ کا پردہ نہیں کرتی ، میں یہ سب کچھ اس لیے کرتا ہوں کہ عورت کے خاندان سے اس کے محرم لوگ اس کی کوئي پرواہ نہيں کرتے اورنہ ہی اس کے حالات کی خبر لیتے ہیں ، میں اس سلسلے میں شرعی اعتبار سے جاننا چاہتا ہوں کہ کیا میں جو کچھ کررہا ہوں وہ حلال ہے کہ حرام ؟
آپ کے علم میں ہونا چاہے کہ میں یہ سب کچھ فی سبیل اللہ اوراپنے قریبی سے تعلقات کی بنا پر کررہا ہوں ۔
الحمد للہ.
الحمدللہآپ جوکچھ اپنے قریبی کی فیملی کے ساتھ اس کی
غیر حاضری میں کررہے ہیں وہ ایک اچھا عمل اورنیکی ہے جس پر آپ شکریہ کے لائق ہيں ،
اس لیے کہ کمزور اورناتواں لوگوں کی ضروریات پوری کرنا اعمال صالحہ میں شامل ہوتا
ہے ۔
لیکن آپ کے لیے یہ حلال نہیں کہ آپ اس کی بیوی سے خلوت کریں اس لیے کہ وہ آپ کے
لیے اجنبی ہے ، اور نہ ہی اس عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ آپ سے پردہ نہ کرے ، اس لیے
کہ آپ اس کے محرم نہيں ۔
اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔ .