اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

كيا حمل كى حالت ميں خارج ہونے والے مادہ كى بنا پر نماز ترك كى جائيگى ؟

14-10-2006

سوال 38703

ميرى بيوى ماہوارى كى حالت ميں بھى نہيں ليكن پھر بھى بعض اوقات ليس دار مادہ خارج ہوتا رہتا ہے، كيا وہ نماز اور روزہ ترك كر دے، يہ علم ميں رہے كہ اسے ڈيڑھ ماہ كا حمل ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اكثر اہل علم كا مسلك ہے كہ حاملہ عورت كو حيض نہيں آتا، امام ابو حنيفہ، اور امام احمد رحمہما اللہ مسلك يہى ہے.

ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 1 / 443 ).

مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام نے بھى يہى قول اختيار كريا ہے.

ليكن كچھ دوسرے علماء كہتے ہيں كہ حاملہ عورت كو بھى حيض آ سكتا ہے، امام مالك، اور امام شافعى رحمہما اللہ كا مسلك يہى ہے.

ديكھيں: المجموع للنووى ( 2 / 411 - 414 ).

محمد ابن ابراہيم اور ابن عثيمين رحمہما اللہ نے يہ قول اختيار تو كيا ہے ليكن يہ شرط ركھى ہے كہ: خارج ہونے والا خون حيض كے اوقات اور حيض كے خون كى طرح كا ہو.

اس كى تفصيل سوال نمبر ( 23400 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے.

دونوں قولوں ميں كسى بھى قول پر عمل كرتے ہوئے بھى آپ كى بيوى سے خارج ہونے والا مادہ حيض شمار نہيں ہوتا، كيونكہ يہ نہ تو حيض كے خون كى طرح ہے، اور نہ ہى حيض كے اوقات ميں ہے.

اس طرح آپ كى بيوى پاك صاف اور طاہر ہے وہ نماز بھى ادا كرےگى اور روزہ بھى ركھےگى، اور باقى پاك صاف عورتوں والے سب اعمال سرانجام دے گى.

واللہ اعلم .

حیض اور نفاس خواتین اور رمضان
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔