"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
ميں نوجوان لڑكي ہوں كچھ برسوں سے ميں رمضان كےروزے بغير كسي عذر كےقضاء ميں ركھ نہيں سكي، تو كيا ميرے ليے روزوں كي قضاء ہي كافي ہے يا روزے اور كفارہ دونوں اور اگر كفارہ بھي ادا كرنا ہوگا تواس كي مقدار كتني ہے ؟
الحمد للہ.
جس انسان پر بھي رمضان المبارك كےروزوں كي قضاء ہو اس كےليے بغير كسي عذر كےدوسرا رمضان شروع ہونے تك قضاء ميں تاخير كرني جائز نہيں، اگر وہ ايسا كرتا ہےتوگنہگار ہوگا.
اور اس ميں علماء كرام كا اختلاف ہے كہ آيا اس تاخير كي بنا پر اس كےذمہ قضاء كےساتھ كفارہ بھي لازم آتا ہے كہ نہيں
سوال كرنے والي بہن كونصيحت ہے كہ وہ اس كےذمہ جتنےايام كےبھي روزے ہوں ان كي قضاء پہلے پہلے ادا كرليا كرے تا كہ اس كےذمہ عبادات اكٹھي نہ ہوجائيں، اور اس كا ذمہ مشغول ہوجائے اور اس طرح اس كي قضاء كرني مشكل ہوجائے.
اور اس مسئلہ ميں كفارہ كےمتعلق علماء كرام كا اختلاف سوال نمبر ( 26865 ) اور ( 21710 ) كےجوابات ميں بيان ہوچكا ہے اس كا مطالعہ كريں.
آپ ان دوسوالوں كےجوابات سے يہ جان ليں گي كہ راجح قول كےمطابق آپ پر قضاء كےساتھ كفارہ لازم نہيں ہوتا، بلكہ آپ اللہ تعالي كےہاں توبہ ضرور كريں، اور يہ عزم كريں آئندہ اس طرح كا كام نہيں ہوگا، اور اگر آپ قضاء كرنے كےساتھ ساتھ احتياطا كفارہ بھي ادا كرديں تواس ميں كوئي حرج نہيں، كفارہ كي مقدار ايام قضاء كےہر يوم كےبدلے ايك مسكين كو كھانا كھلانا ہے، اس كي تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 43268 ) كےجواب كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .