اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

الاٹ كردہ زمين قبضہ سے قبل ہى فروخت كرنا

09-08-2005

سوال 40354

حكومت كى جانب سے الاٹ كردہ زمين كا نمبر خريدنے كا حكم كيا ہے؟
يہ علم ميں ہونا چاہيے كہ زمين ابھى تك نہيں دى گئى اور نہ ہى علم ہے كہ كب تك ملے گى - صرف بلديہ كى جانب سے اسے الاٹمنٹ نمبر ملا ہے جس ميں درخواست پيش كرنے كى تاريخ اور درخواست يا الاٹمنٹ نمبر درج ہے، اور يہ نمبر كسى دوسرے شخص كو فروخت كر كے اس كى قيمت اپنے قبضہ ميں كر لى اور يہ شرط ركھى كہ بلديہ كے سارے كام خود ہى نپٹانے كے بعد زمين اس كے سپرد كر دے گا، يا پھر خريدار كو زمين اپنے نام منتقل كروانے اور زمين لينے كے معاملات نپٹانے كا شرعى وكالت نامہ بنوا دے گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

يہ معاملہ جائز نہيں كيونكہ اس ميں دھوكہ اور فراڈ اور ايسى چيز كى فروخت ہے جو اس كے پاس ہے ہى نہيں، حالانكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جو تيرے پاس نہ ہو اسے فروخت نہ كرو"

جامع ترمذى حدث نمبر ( 1322 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے اسے ارواء الغليل حديث نمبر ( 1292 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور اس ليے بھى كہ جگہ مختلف ہونے كى بنا پر زمين كى قيمت بھى مختلف ہوتى ہے، لہذا اس معاملہ ميں دھوكہ پايا جاتا ہے.

اور پھر يہ نمبر تو صرف وعدہ ہے، اور يہ كاغذ يا نمبر حاصل كرنے والا شخص تو ابھى تك زمين كا مالك بھى نہيں بنا، لہذا اس كے ليے اس كى فروخت كس طرح جائز ہو سكتى ہے، اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے غير ملكيتى چيز كو فروخت كرنے سے منع فرمايا ہے، نيز اسے اس پلاٹ كى جگہ بھى علم نہيں كہ وہ كس مقام پر واقع ہے، ہو سكتا ہے وہ كسى ايسے محلہ اور كالونى ميں ہو جہاں زمين كى قيمت زيادہ ہو، اور يہ بھى ہو سكتا ہے كہ شہر كے ايك كونے ميں يا شہر سے باہر كسى ايسى جگہ ہو جہاں كوئى رغبت ہى نہيں ركھتا، اور پھر اسے يہ بھى علم نہيں كہ آيا وہ سكيم كے درميانى حصہ ميں ہے يا پھر كونے ميں، اور كيا وہ مين روڈ پر واقع ہے يا سروس روڈ پر، اور كيا وہ ايك روڈ پر واقع ہے يا دو يا تين پر، يہ سب اشياء زمين كى قيمت اور لوگوں كى رغبت پر اثر انداز ہوتى ہيں.

اور اس بنا پر اس وعدہ كے ورقہ كو فروخت كرنا جائز نہيں جس كے بارہ ميں اسے علم ہى نہيں كہ اس كے ساتھ كيا ہو گا، بلكہ اس ورقہ كو حاصل كرنے والا شخص اس انتظار ميں ہے كہ اسے پلاٹ مل جائے اور جو كچھ الاٹمنٹ آرڈر ميں ہے اس كى تكميل ہو اور زمين كى رجسٹرى نكلوائى جائے جو اس كى ملكيت كا ثبوت مہيا كرے اور اس كے پلاٹ كا حدود اربع اور اس كا رقبہ وغيرہ بيان كرے، اور پھر اس كے بعد اگر چاہے تو اسے فروخت كر دے.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.

واللہ اعلم .

حرام خرید و فروخت
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔