"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
كيا ميرے والد كى قربانى ميرى اور ميرے اہل و عيال كى جانب سے كفائت كريگى، يہ علم ميں رہے كہ ميں اپنے عليحدہ گھر ميں رہائش پذير ہوں ؟
الحمد للہ.
مشروع يہى ہے كہ ہر گھر والا اپنے اہل و عيال كى جانب سے قربانى كرے.
شيخ ابن باز رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:
ايك شادى شدہ شخص ايك شہر ميں رہتا ہے، اور اس كے والد دوسرے شہر ميں رہائش پذير ہيں تو كيا اس كے والد كى طرف سے كى گئى قربانى بيٹے اور اس كى اولاد كى جانب سے كافى ہو گى ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" اے سائل اگر تو آپ اپنے مستقل اور عليحدہ گھر ميں رہتے ہيں تو آپ كے ليے اپنى اور اپنے اہل و عيال كى جانب سے قربانى كرنى مشروع ہے اور آپ كے والد كى قربانى آپ اور آپ كے اہل و عيال كے ليے كافى نہيں ہوگى، كيونكہ آپ ان كے ساتھ گھر ميں نہيں رہتے، بلكہ آپ كا گھر مستقل اور عليحدہ ہے " انتہى.
مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
ميرے دو خاندان ہيں اور ہر ايك اپنے عليحدہ گھر ميں رہتا ہے، اور گھر بھى ايك دوسرے سے تقريبا دو سو ميٹر دور ہيں، ايك تو ميرا اور دوسرا ميرے والد صاحب كا خاندان ہے، يہ علم ميں رہے كہ ميرے والد صاحب بقيد حياۃ ہيں، ميرا سوال يہ ہے كہ:
كيا ہمارے ليے ايك ہى قربانى كرنى جائز ہے كہ ميں اپنى اور اپنے والد كى جانب سے ايك بكرا ذبح كر دوں ؟
كميٹى كا جواب تھا:
" مشروع يہ ہے كہ ہر گھر والا اپنى عليحدہ قربانى كرے " انتہى.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 11 / 406 ).
واللہ اعلم .