"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
تو اس کے متعلق مستقل فتوی کمیٹی کا فتوی جاری ہوا ہے جس کی نص ذیل میں پیش کی جاتی ہے :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نور نور ھدایت و رسالت ہے جس کے ساتھ اللہ تعالی نے اپنے بندوں میں سے بصیرت والوں کو جسے چاہا ھدایت عطا فرمائ ، اور اس بات می کوئ شک نہیں کہ نور رسا لت اور نور ھدایت اللہ ہی کی جانب سے ہے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
{ کسی انسان کے لۓ یہ ناممکن ہے کہ اللہ تعالی اس سے کلام کرے مگر یہ کہ اس پر وحی کرے ، یاپھر پرد ہ کے پیچھے سے یا کسی رسول کوبھیج کر ، اور رہ اللہ تعالی کے حکم سے جووہ چاہے وحی کرے ، بیشک وہ بلند و برتر اور حکمت والا ہے ۔
اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح کو اتارا ہے ، آپ اس سے پہلے بھی یہ نہیں جانتے تھے کہ کتاب اورایمان کیا چیز ہے ؟ لکین ہم نے اسے نور بنایا ، اس کے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں ھدایت دیتے ہیں ، بیشک آپ صراط مستقیم کی راہنمائ کررہے ہیں ۔
اس اللہ تعالی کے راہ کی راہنمائ جس کی ملکیت میں سب آسمانوں اور زمین کی ہر چیز ہے ، جان لو! سب کام اللہ تعالی ہی کی طرف لوٹتے ہیں } الشوری / 51 – 53
اوریہ نور خاتم الاولیاء سے نہیں لیاگیا جیسا کہ کچھ ملحد لوگو ں کا یہ عقیدہ ہے اوروہ یہ گمان رکھتے ہیں کہ یہ نورخاتم الاولیاءسے ہے ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم تو گوشت اورھڈیوں وغیرہ سے ہے ۔۔۔الخ ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ماں اور باپ سے ہوئ ہے ، اور ان کی ولادت سے پہلے کوئ مخلوق پیدا نہیں ہوئ اور اسی طرح جو یہ روایت کیا جاتا ہے کہ اللہ تعالی نے سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نورکوپیدا فرمایا ، یا یہ کہ اللہ تعالی نے اپنے چہرے کے نور سے ایک مٹھی لی تویہ مٹھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، تو اللہ تعالی نے اس کی طرف دیکھا تو اس میں سے کچھ قطرے گرے تو ان میں سے ہرقطرے سے نبی پیداکیا ، یا پھر یہ روایت کہ ساری مخلوق کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نور سے پیدا کیاگیا ہے ، تو یہ اس طرح کی جتنی بھی روایات ہیں ان کی کوئ اصل نہیں اور نہ ہی ان میں سے کوئ ایک بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔
تو مندرجہ بالا فتوی کی روشنی میں یہ ظاہر ہوتاہے کہ یہ اعتقاد رکھنا باطل ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور من نور اللہ ہیں ۔
اورجویہ روایات آپ نے سوال میں ذکر کی ہیں کہ میں عین کے بغیر عرب ہوں یعنی رب ، تو اس کی کوئ اصل نہیں اور نہ ہی صحیح ہے اور اسی طرح یہ روایت کہ میں بغیرمیم کے احمد ہوں یعنی احد ۔ اس کی بھی کوئ اصل نہیں ہے ، صفت ربوبیت اور اللہ تعالی کی خاص صفات سے متصف ہونا تو اللہ عزوجل کا خاصہ ہے ان کے ساتھ کوئ اور متصف نہیں ہوسکتا تومطلقا یہ جائز نہیں ہے کہ مخلوق میں سے کسی کو یہ کہا جاۓ کہ وہ رب ہے اور یا یہ کہ وہ احد ہے ، تو یہ ایسی صفات ہیں جو کہ اللہ سبحانہ وتعالی کے ساتھ خاص ہیں لھذا کسی رسول اوریاکسی اور بشر کے ساتھ ان صفات کو متصف کرنا جائز نہیں ہے ۔
اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ پر رحمتیں نازل فرماۓ ، آمین ۔
اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ۔ فتاوی اللجنۃ الدائمۃ 1/ 310
سوال ؟
کیایہ کہا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالی نے آسمان وزمین کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے لۓ پیدا فرمایا ؟ اور اس کا کیا معنی ہے کہ ( اگر آپ نہ ہوتے تو میں افلاک (آسمان وزمین ) کو نہ پیدا کرتا ) کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ نہیں ؟ ہمیں اس کی حقیقت بتائيں ؟
آسمان وزمین کو اللہ تعالی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لۓ پیدا نہیں فرمایا بلکہ اس کا مقصد اللہ تعالی نے اس آیت میں ذکر فرمایا ہے :
ارشاد باری تعالی ہے :
اللہ وہ ذات ہے جس نے ساتوں آسمانوں اوراسی طرح اتنی ہی زمینوں کو پیدا فرمایا ان کے درمیان اس کا حکم نازل ہوتا ہے تا کہ تمہیں اس کا علم ہوجاۓ کہ اللہ تبارک وتعالی ہر چیز پر قادر ہے اور اللہ تعالی نے علم کے ساتھ ہر چیز کا احاطہ کیا ہوا ہے
اورجوحدیث سوال میں ذکر کی گئ ہے وہ موضوع اوربناوٹی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ اور افتراء ہے اس کی صحت کی کوئ اسا س نہیں ملتی ۔
اور اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور انکی آل اور صحابہ پر رحمتیں نازل فرماۓ ۔ آمین ۔ اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ۔ .