"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
اس كمپيوٹر پروگرام كى كاپى كرنے كا حكم كيا ہے جس كى ميں نے خريدارى نہيں كى ؟
الحمد للہ.
اس سوال كے جواب ميں مستقل علمى ريسرچ اور فتوى كميٹى نے شيخ عبدالعزيز بن باز رحمہ اللہ تعالى كى سرابراہى ميں مندرجہ ذيل جواب ديا:
جن پروگراموں كى بغير اجازت كاپى كرنے سے كمپنى والوں نے منع كيا ہے اس كى كاپى كرنا جائز نہيں.
كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" كسى بھى مسلمان كا مال اس كى رضامندى كے بغير حلال نہيں"
اور نبى صلى اللہ عليہ وسلم كے اس فرمان كى بنا پر:
" جو كوئى بھى كسى مباح كى طرف سبقت لے جائے وہ اس كا زيادہ حقدار ہے"
چاہے اس پروگرام كا مالك كافر غير حربى ہو يا مسلمان كيونكہ غير حربى كافر كا حق بھى مسلمان كے حق كى طرح ہى محترم ہے.
واللہ تعالى اعلم
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء فتوى نمبر ( 18453 ).
اور اسى مسئلہ ميں ہميں شيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ تعالى كى جانب سے مندرجہ ذيل كلمات وصول ہوئے:
اس ميں اسى چيز كى پيروى كى جائے گى جو عرف عام ميں چل رہى ہو، ہاں يہ ہو سكتا ہے كہ: اگر كوئى شخص اسے اپنے ليے كاپى كرنا چاہے اور اسے لكھنے والے نے خاص اور عام كاپى كرنے سے منع نہ كيا ہو، تو مجھے اميد ہے كہ اس ميں كوئي حرج نہيں ہو گا، ليكن اگرسب سے پہلے پروگرام بنانے والے شخص نے خاص اور عام كاپى كرنے سے منع كيا ہو تو پھر مطلقا كاپى كرنا جائز نہيں ہے.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ فتوى نمبر ( 18453 ).
الشيخ محمد بن صالح العثيمين
واللہ اعلم .