"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
كيا تلاوت كرنے والا سجدہ تلاوت جاتے اور اٹھتے وقت تكبير كہے يا كہ صرف سجدہ جاتے ہوئے؟
اور كيا پہلى تشھد پڑھے يا نہ پڑھے، اور كيا سلام پھيرے يا نہ ؟
الحمد للہ.
اول:
سجدہ تلاوت ميں سجدہ جاتے ہوئے تكبير كہى جائيگى اس كى دليل مندرجہ ذيل حديث ہے:
ابو داود رحمہ اللہ تعالى نے سنن ابو داود ميں ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم ہم پر قرآن مجيد كى تلاوت كرتے تو جب سجدہ سے گزرتے تو تكبير كہہ كر سجدہ كرتے اور ہم بھى آپ كے ساتھ سجدہ كرتے تھے"
مسند احمد ( 2 / 17 ) صحيح بخارى ( 2 / 33،34 ) صحيح مسلم ( 1 / 405 ) حديث نمبر ( 575 ).
اور سجدہ تلاوت سے اٹھتے ہوئے تكبير نہ كہے كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ايسا كرنا ثابت نہيں، اور اس ليے بھى كہ سجدہ تلاوت عبادت ہے، اورسب عبادات توقيفى ہوتى ہيں، وہ اسى پر مقتصر رہتى ہيں جو ثابت ہو، اور اس ميں جو ثابت ہے وہ سجدہ جاتے ہوئے تكبيركہنا ہے نہ كہ سجدہ سے اٹھتے ہوئے.
ليكن اگر وہ سجدہ تلاوت دوران نماز آ جائے تو پھر سجدہ جاتے اور اٹھتے ہوئے بھى تكبيركہے گا، اس كى دليل نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے نماز كے بارہ ميں وارد شدہ عمومى احاديث ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم ہر نيچے جاتے ہوئے اور اوپر اٹھتے ہوئے تكبير كہتے تھے.
دوم:
سجدہ تلاوت كے بعد تشہد نہيں پڑھے گا اور نہ ہى اس سے سلام پھيرے گا، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ايسا كرنا ثابت نہيں، اور يہ سجدہ عبادت ميں شامل ہوتا ہے، جو كہ توقيفى ہے، لہذا اس كے ليے نماز ميں تشہد اور سلام پر قياس نہيں كيا جا سكتا.
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.
واللہ اعلم .