اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

جمرات کوکنکریاں مارنے کا وقت

08-01-2005

سوال 49022

میں بالتحدید جمرات کورمی کرنے کی ابتداء اورانتھاء کا وقت معلوم کرنا چاہتا ہوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

صحیح اورطاقتوروچست اشخاص کےلیے عیدکےدن جمرہ عقبہ کوکنکریاں مارنے کا وقت عید کےدن طلوع شمس سے اورکمزوراشخاص جوازدھام برداشت نہيں کرسکتے بچے بوڑھے اورعورتوں کےلیےرمی کا وقت عیدکی رات آخری حصہ سے شروع ہوتا ہے ۔

اسماء بنت ابی بکررضي اللہ تعالی عنہا عیدکی رات چاندغائب ہونے کا انتظارکرتی تھیں اورجب چاندغائب ہوجات تومزدلفہ سے منی روانہ ہوجاتی اورجمرہ عقبہ کوکنکریاں مارتی تھیں ۔

اورجمرہ عقبہ کوکنکریاں مارنے کا آخری وقت عید والےدن غروب شمس تک رہتا ہے ، اورجب ازدھام زیادہ ہویاوہ جمرات سے دور پڑاؤ کیے ہوئے ہواوررات تک کنکریاں مارنے میں تاخیر کرنا چاہے تواس میں بھی کوئي حرج نہیں ، لیکن اسے گیارہ تاریخ کی طلوع فجر تک تاخیرنہیں کرنی چاہیے ۔

اورایام تشریق یعنی گیارہ ، بارہ اورتیرہ تاریخ میں رمی جمرات کرنے کا وقت زوال شمس یعنی نصف النھارجب ظہر کا وقت شروع ہوتا ہے سے لیکر رات تک گئےتک رہتا ہے ، لیکن اگررش وغیرہ کی بنا پررمی کرنے میں مشقت کا سامنا ہوتوپھررات کوطلوع فجرتک رمی کرنے میں کوئي حرج نہیں ، گیارہ ، بارہ اور تیرا تاریخ کوزوال شمس سے قبل رمی کرنا جائزنہيں کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زوال کے بعد رمی کی اورلوگوں سے فرمایا :

مجھ سے حج کا طریقہ حاصل کرلو ۔

اوررسول کریم صلی اللہ علیہ کا باوجود اس کے کہ شدیدگرمی تھی اس وقت تک رمی میں تاخیر کی اوردن کے شروع میں رمی نہيں کی حالانکہ دن کے شروع کا حصہ ٹھنڈا اورآسان ہوتا ہے جواس بات کی دلیل ہے کہ اس وقت سے قبل رمی کرنی جائزنہيں اوریہ اس پربھی دلالت کرتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زوال ہوتےہی نماز ظہرادا کرنے سے قبل رمی کرلیتے تھے ۔

اوریہ بھی اس کی دلیل ہے کہ زوال سے قبل رمی کرنا حلال نہیں اوراگر جائزہوتی توزوال سے قبل رمی کرنا ا‌فضل تھا تا کہ نماز ظہراول وقت میں ادا کی جاسکے کیونکہ اول وقت میں نماز کی ادائيگي افضل اوربہتر ہے ۔

لھذا اس سے حاصل یہ ہوا کہ ایام تشریق میں زوال شمس سے قبل رمی کرنا جائزنہيں ہے ۔

دیکھیں : فتاوی ارکان اسلام صفحہ نمبر ( 560 ) ۔

اوروہ مزيد یہ کہتے ہیں :

عید کے دن جمرہ عقبہ کورمی کرنے کا وقت گيارہ تاریخ کی طلوع فجر ہونے پرختم ہوجاتا ہے اورکمزورو ناتواں لوگ جورش براداشت نہيں کرسکتے ان کےلیے رمی کرنے کے وقت کی ابتداء یوم النحر ( عید کے دن ) کی رات کے آخری حصہ سے شروع ہوتا ہے ۔

اورایام تشریق میں جمرہ عقبہ کی رمی بھی باقی دونوں جمرات کی رمی کی طرح زوال کے وقت ( نماز ظہرکے اول وقت ) شروع ہوتی ہے اوردوسرے دن کی طلوع فجر کے وقت ختم ہوجاتی ہے ، لیکن جب ایام تشریق کا آخری دن یعنی چودہ تاریخ کی رات ہوتو اس رات کورمی نہيں کی جاسکتی ، کیونکہ اس دن غروب شمس کے وقت ایام تشریق ختم ہوجاتے ہیں ۔

اس کے باوجود دن کے وقت رمی کرنا افضل اوربہتر ہے لیکن یہ ہے کہ اس وقت حجاج کرام کی کثرت اورازدھام تا ہے اورایک دوسرے کی پرواہ نہيں کرتے جب حاجی کونقصان پہنچنے کا ہلاک ہونے یا بہت سخت مشقت کا خدشہ ہو تووہ رات کے وقت رمی کرلے تواس میں کوئي حرج نہیں ۔

اسی طرح اگراس نے بغیر کسی خوف اورخدشہ کے رات کورمی کی توپھر بھی اس پرکوئي حرج نہيں ، لیکن افضل اوربہتر یہی ہے کہ وہ اس مسئلہ میں احتیاط کرے اورضرورت کے بغیر رات کے وقت رمی نہ کرے ۔ اھـ

دیکھیں : فتاوی ارکان اسلام صفحہ نمبر ( 557 - 558 ) ۔

واللہ اعلم .

حج اور عمرے کا طریقہ
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔