"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
کیا بیت اللہ شریف سے بلند عمارتوں میں نماز ادا کرنے سے نماز ہو جائے گی؟
الحمد للہ.
بیت اللہ شریف سے بلند عمارتوں میں نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، مثلاً: اگر کوئی شخص مسجد الحرام کی چھت پر نماز ادا کرتا ہے یا جبل ابی قبیس پر یا مسجد الحرام کے آس پاس موجود عمارتوں کی بلندی والی منزلوں میں نماز ادا کرتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے؛ فقہائے کرام اس مسئلے کو کعبہ کی فضا کی جانب نماز ادا کرنے سے تعبیر کرتے ہیں۔
علامہ نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“شافعی فقہائے کرام کا کہنا ہے کہ: اگر کوئی شخص جبل ابو قبیس پر کھڑا ہو، یا کعبہ کے قریب لیکن کعبہ سے بلند کسی اور جگہ پر ہو تو اس کی نماز صحیح ہے، اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے؛ کیونکہ اسے بھی کعبہ کی جانب رخ کر کے نماز ادا کرنے والا شمار کیا جائے گا۔” ختم شد
“المجموع” (3/ 198)
بہوتی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“اگر کوئی شخص کسی ایسے پہاڑ پر چڑھ کر نماز ادا کرے جو کہ بیت اللہ کی سطح سے بلند ہو تو پھر بیت اللہ کے اوپر والی فضا کی جانب رخ کر کے نماز ادا کرنا صحیح ہو گا۔
اسی طرح اگر کوئی شخص زیر زمین اتنا نیچے چلا جائے کہ بیت اللہ کی سطح اس سے بلند ہو جائے تو تب بھی بیت اللہ کی جانب رخ کر کے نماز ادا کرنا درست ہو گا؛ کیونکہ یہاں مقصود جگہ ہے، دیواریں نہیں ہیں۔” ختم شد
“كشاف القناع” (1/ 300)
اس بنا پر: کعبہ سے بلند جگہ پر نمازیں ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اسی طرح ہوائی جہاز میں بھی نماز ادا کرنا درست ہے، اس صورت میں نمازی کعبہ کی جانب رخ کر کے نماز ادا کرے گا، اور کعبہ کی فضا بھی کعبہ والا ہی حکم رکھتی ہے۔
یہ بات واضح رہے کہ: جو نمازی بیت اللہ کے قریب ہوں ان پر عین بیت اللہ کی جانب چاہے بیت اللہ کی عمارت ہو یا بیت اللہ کی فضا اس کی طرف رخ کرنا واجب ہے۔
جبکہ جو لوگ بیت اللہ سے دور ہیں تو ان کے لیے بیت اللہ کی جانب رخ کرنا فرض ہے، جیسے کہ ہم اس کی تفصیلات پہلے سوال نمبر: (42574) میں ذکر کر آئے ہیں۔
واللہ اعلم