ہميں يہ تو علم ہے كہ اہل كتاب كا ذبح كيا ہوا گوشت جائز ہے، اور اس ميں كوئى بحث كرنا ممكن نہيں كيونكہ يہ قرآن مجيد ميں مذكور ہے، اور ہمارے علم ميں ہے كہ كچھ حالات ايسے ہيں جن ميں علماء كرام كے مابين اختلاف ہے.
ميرا سوال بھى معين حالت كے بارہ ميں ہى ہے:
ہم كينڈا كے ايك شہر ميں رہائش پذير ہيں جہاں دنيا كے ہر كونے سے مہاجر جمع ہيں، جب آپ مذبخ خانہ جائيں تو آپ كو وہاں متعدد اديان كے لوگ كام كرتے ہوئے مليں گے، وہاں آپ كو يہودى بھى ملےگا، اور مسلمان بھى، اور عيسائى بھى اور بدھ مت اور ملحد اور سكھ بھى... الخ
ان لوگوں ميں ذبح كرنے كا ذمہ دار بھى ہے جس كے متعلق عادتا معلوم نہيں كہ ذبح كرنے والا كون ہے ( وہ كسى بھى دين سے تعلق ركھنے والا ہو سكتا ہے ) تو كيا ہم يہ كہہ سكتے ہيں كہ ہم اس طرح كے ملك ميں بستے ہيں تو ہمارے ليے يہ معلومات حاصل كرنا اہم نہيں، ہمارے ليے بازار ميں پايا جانے والا گوشت كھانا ممكن ہے؟
ميں يہ سوال اس اعتبار سے كر رہا ہوں كہ وہاں كچھ مسلمان بھى شريعت اسلاميہ كے مطابق ذبح كرتے ہيں، اور يہ گوشت بازار ميں فروخت ہوتا ہے، بہت سے لوگوں كے ليے يہ مشكل اور فتنہ بن چكا ہے اور وہ بہت سے حالات ميں علماء كو تفصيل بتائے بغير سوالات كرتے ہيں، اگر آپ اس سلسلے ميں ہميں كچھ تفصيلات فراہم كريں گے تو يہ آپ كا بہت بڑا تعاون ہے.
الحمد للہ.
اس بارہ ميں
مسلمان شخص كو كوشش كرنى چاہيے، اور اسے اپنے كھانے اور پينے، اورلباس ميں حلال
اشياء كے حصول كى جدوجھد كرنى چاہيے... اور يہ مخفى نہيں كہ يہود و نصارى كے علاوہ
دوسرے بت پرستوں مثلا ملاحدہ اور سكھوں وغيرہ كا ذبح كيا ہوا گوشت كھانا حلال نہيں.
اور ہم مسلمانوں كے ليے ممكن ہے كہ
كوئى ايك مسلمان ذبح كرے اور كوئى دوسرا مسلمان اس كى كھال اتار كر گوشت بنا كر
گوشت استعمال كرے.
الشيخ العبد اللطيف
خلاصہ يہ ہوا كہ جب مسلمان يا كتابى
شخص ذبح كرے تو وہ گوشت كھا ليں، اور جب ان كے علاوہ كوئى اور ذبح كرے تو نہ كھائيں،
اور جب مذبح خانہ ميں مختلف اديان سے تعلق ركھنے والے لوگ ذبح كرتے ہوں جن ميں
مسلمان اور نصرانى بھى، اور بدھ مت، اور ہندو بھى، اور اسلام سے مرتد ہونے والا شخص
بھى شامل ہوں، اور يہ معلوم نہ ہو كہ يہ گوشت كس نے ذبح كيا ہے تو وہ گوشت نہ كھائيں.
واللہ اعلم .