"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
اور جو بھی اللہ تعالی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کرے ، وہ ان لوگوں کے ساتھ ہو گا جن پر اللہ تعالی نے انعام کیا ، ہے جیسے انبیاء ، صدیق ، اور شہید اور نیک لوگ یہ بہترین رفیق ہیں النساء ( 69 )
اس آیت کی تفسیر میں حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :
یعنی جس نے وہ عمل کۓ جس کا اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور جس سے اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے روکااس سے رک گۓ ، تو اللہ تعالی اسے اپنی عزت و تکریم والی جگہ جنت میں جگہ عطا فرماۓ گا ، اور اسے انبیاء اور ان کے بعد مرتبہ میں کم لوگ جو کہ صدیق ہیں پھر ان کے بعد ان سے کم مرتبہ والے لوگ جو کہ شھداء ہیں ان کی مرافقت عطا فرماۓ گا پھر عموم مومنوں کی رفاقت ہوگی جو کہ صالح اور نیک لوگ ہیں جن کے ظاہری اور پوشیدہ سب اعمال صالح ہیں پھر اللہ تعالی نے ان لوگوں کی تعریف کرتے ہوۓ فرمایا ان بہت ہی اچھے رفیق ہیں۔
اورامام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت بیان کی ہے وہ بیان فرماتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوۓ سنا :
( کوئ بھی نبی جب بیمار ہوتا ہے تو اسے دنیا اور آخرت کا اختیار دیا جاتا ہے ) تو وہ بیمماری جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح قبض کی گئ آپ کو بہت سخت بخار نے آلیا تھا تو میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے ( ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ تعالی نے انعام کیا ، انبیاء ، صدیق ، اور شہید اور نیک لوگوں کے ساتھ ) تو میں یہ جان لیا کہ آپ کو اختیار دیا گیا ہے ) ۔ تفسیر ابن کثیر ۔
پھر اس کے ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی نے اس کے شان نزول کے متعلق بعض چیزوں کا ذکر کرنے کے بعد کہا ہے کہ :
( اور ان سب سے بڑ کر وہ بشارت ہے جو کہ کتب صحاح اور کتب مسانیدوغیرہ میں صحابہ کرام کی ایک جماعت سے تواتر کے ساتھ ثابت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص کے متعلق سوال کیا گیا کہ وہ کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان کےساتھ نہیں مل سکا ؟ یعنی اعمال صالحہ کے اعتبار سے ان کے مرتبہ و منزل کو حاصل نہیں کرسکا ، تو جواب میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( وہ آدمی انہيں کے ساتھ ہے جن سے محبت کرتا ہوگا ) انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہيں کہ مسلمان اس حدیث سے بہت ہی زیادہ خوش ہوۓ ۔
میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ تعالی عنہم سے محبت کرتا امید ہے کہ اللہ تعالی مجھے ان کے ساتھ اٹھاۓ گا اگرچہ میں نے ان جیسے عمل نہیں کۓ ) انتھی ۔
تو جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ اس آیت میں نہ تو صوفیوں اوران کے مذھب کی کوئ تائید ہوتی اور نہ ہی جواز پایا جاتا ہے ۔
اور اگر صوفی سچے ہیں تو وہ اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کریں اور اس کی شریعت شریعت اسلامیہ کو کا التزام کریں _ جیسا کہ آیت میں اس بات کی وضاحت ہے - تاکہ وہ بھی کابیابی پانے والوں میں سے ہو سکیں ۔
اورکیاوہ اس بات کا دعوی نہیں کرتے کہ اولیاء کو علم غیب ہے حالانکہ علم غیب اللہ تعالی کے علاوہ کوئ نہیں جانتا ، اورکیاوہ قبروں کا طواف کرنا اور ان مردوں سے حاجات طلب کرنا عبادت قرارنہیں دیتے جو کہ حقیقتا غیر اللہ سے استغاثہ اور کفر و شرک ہے ، اوریہ نہیں کہتے کہ اللہ تعالی کچھ ایسے امور ہمیں وحی کرتااور ہمارے دلوں میں ڈالتا ہے جو کہ قرآن سنت میں نہیں بلکہ اس سے زائد ہیں ، اور یہ کہ خاص لوگوں کو شریعت پر عمل کرنا ضروری نہیں یہ تو صرف عوام کے لۓ ہے ۔
اور انہوں نے ایسے ذکرواذکار بنا لۓ ہیں جو کہ نہ تو کتاب اللہ میں ملتے ہیں اور نہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مطہرہ میں ، پھر باوجود ان چيزوں کہ یہ چاہتےہیں وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں جوکامیاب ہیں اور انبیاء اور صدیقوں کی رفاقت کے طلب گار ہیں یہ تو بہت دور کی بات ہے بلکہ وہ تو شیطان اورمشرکوں کے ساتھ ہیں ، ہم اللہ تعالی سے عافیت اور سلامتی کی طلبگار ہیں ۔
اللہ تعالی ہميں اور آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کی محبت نصیب فرماۓ اور اپنے پاس اچھی جگہ میں عطا فرماۓ ، بیشک وہ مالک اور اس پر قادر ہے ۔
واللہ تعالی اعلم .