"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
روزے دار كے ليے جان بوجھ كر كھانے كى خوشبو سونگھنے كا حكم كيا ہے ؟
الحمد للہ.
روزے دار كے ليے اچھى كھانے اور خوشبو وغيرہ كو سونگھنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن اسے دھونى اور كھانے سے اٹھنے والا دھواں اور بخارات نہيں سونگھنے چاہيں، كيونكہ اس كا مادہ ہوتا ہے جو معدہ تك نفوذ كر جاتا ہے.
" حاشيۃ الدسوقى " ميں ہے:
جب دھونى كا دھواں اور ہنڈيا كا كا بخار حلق ميں پہنچ جائے تو قضاء كرنا واجب ہے... جب سونگھ كر پہنچے چاہے سونگھنے والا اسے تيار كرنے والا ہو يا كوئى اور ، ليكن اگر كسى كے اختيار كے بغير چلا جائے تو معتبر قول كے مطابق نہ تو تيار كرنے والے پر اور نہ ہى كسى دوسرے پر قضاء ہے. انتہى باختصار.
ديكھيں: حاشيۃ الدسوقى ( 1 / 525 ).
شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى سے مندرجہ ذيل سوال كيا گيا:
كيا خوشبو مثلا تيل اور عود اور كولونيا اور دھونى روزے كى حالت ميں استعمال كى جا سكتى ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
" جى ہاں اس كا استعمال جائز ہے ليكن شرط يہ ہے كہ بخور يعنى دھونى كو سونگھا نہ جائے "
ديكھيں: فتاوى ابن باز ( 15 / 267 ).
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے سوال كيا گيا:
روزے دار كے ليے عطر اور خوشبو استعمال كرنے كا كيا حكم ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
" رمضان المبارك ميں دن كے وقت روزے كى حالت ميں خوشبو سونگھنے ميں كوئى حرج نہيں ليكن دھونى نہ سونگھے، كيونكہ اس كا مادہ يعنى دھواں معدہ تك پہنچ جاتا ہے" انتہى
ديكھيں: فتاوى رمضان صفحہ نمبر ( 499 ).
اور مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں ہے:
" جس نے رمضان المبارك ميں دن كے وقت روزے كى حالت ميں كسى بھى قسم كى خوشبو سونگھى اس كا روزہ نہيں ٹوٹا، ليكن وہ دھونى اور پسى ہوئى خوشبو مثلا كستورى كا پاوڈر نہ سونگھے" انتہى
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 10 / 271 ).
حاصل يہ ہوا كہ: روزے كى حالت ميں صرف كھانے كو سونگھنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن اس سے اٹھنے والے بخارات نہ سونگھے.
واللہ اعلم .