"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
پاؤں دھونا وضوء كے فرائض ميں شامل ہوتا ہے، اس كے بغير وضوء صحيح نہيں، صحابہ كرام كا اس پر اجماع ہے، اس كى تفصيل سوال نمبر ( 69761 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے.
آپ اپنى اس مشقت كو دو چيزوں پر عمل كر كے دور كر سكتى ہيں:
اول:
پاؤں كو اٹھائے بغير ہى اس پر كپ يا گلاس يا پھر ہاتھ كے ساتھ پاؤں پر پانى ڈال ليں، جب سارے پاؤں پر پانى ڈال ليا جائے تو اس طرح واجب پورا ہو جائيگا، اور اس طرح وضوء صحيح ہے، اس ميں ہاتھ سے ملنا شرط نہيں.
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" ہمارا مذہب ہے كہ وضوء ميں اعضاء كو ملنا سنت ہے واجب نہيں، اگر اعضاء پر پانى بہا ديا جائے اور اپنے ہاتھ نہ چھوئے، يا پھر زيادہ پانى ميں عضو كو ڈبو ديا تو اس كے وضوء اور دھونے كے ليے يہى كافى ہے، اكثر علماء كرام كا يہى قول ہے.
ليكن امام مالك اور مزنى رحمہما اللہ نے وضوء اور غسل ميں ملنے كى شرط ركھى ہے " انتہى
ديكھيں: المجموع للنووى ( 2 / 214 ).
دوم:
آپ گھر ميں وضوء كريں اور پاؤں دھو كر جرابيں پہن ليں، اگر جرابيں پہننے كے بعد وضوء كرنا چاہيں تو آپ چوبيس گھنٹے جرابوں پر مسح كر ليں جب تك آپ شہر ميں مقيم ہوں، ليكن اگر آپ سفر ميں ہوں تو پھر بہتر گھنٹے ( 72 ) مسح كر سكتى ہيں.
موزوں اور جرابوں پر مسح كرنے كى شروط معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 9640 ) اور ( 8186 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .