"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اول:
بنك ميں عورتوں كى ملازمت ميں بغير كسى ضابطہ اور قانون كے وسعت كى بنا پر آپ كا بنك كى ملازمت ترك كرنا، اور اپنى نصف تنخواہ پر ملازمت كرنا آپ كى كاميابى و خير و بھلائى كى دليل ہے، كيونكہ جو كوئى بھى اللہ تعالى كے ليے كوئى چيز ترك كرتا ہے اللہ تعالى اس كے عوض ميں اسے اس سے بھى بہتر چيز عطا فرماتا ہے، اور جو شخص بھى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتا ہے، اللہ تعالى اسے رزق بھى وہاں سے نصيب كرتا ہے جہاں سے اسے وہم و گمان بھى نہيں ہوتا.
اور پھر حلال كا ايك درہم اور روپيہ حرام كے سو درہم اور روپے سے بہتر ہے، اس ليے كہ جو گوشت اور جسم بھى حرام پر پلتا ہے اس كے ليے آگ زيادہ اولى و بہتر ہے، جيسا كہ حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا بھى فرمان ملتا ہے.
دوم:
اگر تو معاملہ ايسا ہى ہے جيسا آپ بيان كر رہے ہيں كہ آپ نے جو پلاننگ اور منصوبہ بنك كے سامنے ركھا تھا اس پر اس نے پورى طرح عمل نہيں كيا، بلكہ اس نے آفس كے افراد تك ہى اسے محدود ركھا ہے، ليكن كمپنياں اور خزانہ اسى طرح سودى لين دين كرتا ہے، تو پھر آپ كے ليے اس ميں اس وقت تك ملازمت كرنى جائز نہيں جب تك وہ پورى طرح سود سے پاك نہيں ہو جاتا، پھر سودى لين دين كرنے ميں معاونت كرنے سے رك نہيں جاتا.
اور اسى طرح مرد و عورتوں سے اختلاط والى جگہ پر ملازمت كرنا بھى جائز نہيں؛ كيونكہ اس كى بنا پر بہت سارى خرابياں پيدا ہوتى ہيں، ان خرابيوں كا بيان سوال نمبر ( 50398 ) كے جواب ميں ہو چكا ہے، آپ اس كا مطالعہ كريں.
اور آپ نے جو يہ بيان كيا ہے كہ اس وقت جہاں آپ ملازمت كرتے ہيں وہاں كا ماحول بہت ہى خراب اور غيبت و چغلى اور نقاق اور گروہ سے اٹا ہوا ہے، يہ ايسى چيز اس پر كام كو اچھى طرح كرنے، اور وعظ و نصيحت اور لوگوں كو خير و بھلائى كى دعوت كے ذريعہ قابو پايا جا سكتا ہے.
اور اگر يہ ممكن ہو كہ آپ بنك ميں سود اور اختلاط سے دور رہ كر ملازمت كر سكتے ہيں تو پھر آپ كے ليے دوبارہ ملازمت كرنے ميں كوئى حرج نہيں، وگرنہ آپ صبر كريں، اور اجروثواب كى نيت ركھيں، اور آپ كو اللہ تعالى كے ہاں جو كچھ ہے اس كے حصول كى زيادہ اميد ركھنى چاہيے.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو سيدھى راہ كى توفيق نصيب فرمائے.
واللہ اعلم .