"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
ميں ايك كپيوٹر پروگرامننگ كمپنى ميں انجنئير ہوں جس كے مالك عيسائى ہيں، كمپنى نے شراب نوشى كى دوكانوں اور فيكٹريوں كى ويب سائٹ بنانے كا كام بھى شروع كيا ہے، ليكن ابھى تك اس كے پروگرام ہى تيار ہو رہے ہيں، اور معاملہ ويب سائٹ ڈيزائننگ تك ہى پہنچا ہے، ليكن يہ احتمال ہے كہ اس ميں سب ملازمين كا دخل ضرور ہوگا، ميں نے ان شبھاب سے اجتناب كرنے كے ليے كمپنى چھوڑ دى ہے، ليكن كچھ مسلمان افراد كمپنى چھوڑنے پر آمادہ نہيں، تو اس موقف كا حكم كيا ہے ؟
الحمد للہ.
اگر تو پروگراموں كا تعلق مباح اور جائز اشياء سے ہے، اور اس كا حرام ويب سائٹس سے كوئى تعلق نہيں مثلا شراب فروخت كرنے اور شراب كشيد كرنے والى ويب سائٹس سے تو پھر اس ميں كام كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اس طرح يہ مباح كام كے ليے كرايہ پر حرام كاارتكاب كرنے والے شخص كو كرايہ پردينے كے باب ميں شامل ہوگا، مثلا سود كا لين دين كرنے، يا شراب نوشى كرنے والے وغيرہ شخص كے پاس كام كرنا.
يہ معلوم ہونا چاہيے كہ اس ميں اصل يہى ہے كہ يہ لين دين حلال ہے جب تك كہ اس ميں حرام پر اعانت نہ ہوتى ہو.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے بعض صحابہ كرام نے بھى يہوديوں كے ہاں كام كيا تھا، حالانكہ يہودى سود اور حرام كا لين دين كرنے ميں مشہور و معروف ہيں.
ليكن جن لوگوں كا حلال اور حرام مال مختلط ہو وہاں كام كرنے ميں كراہت ہے، آپ نے اس كمپنى كى ملازمت ترك كر كے اچھا اقدام كيا ہے، اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ آپ كو اس كے بدلے كوئى اچھا كام عطا فرمائے.
اور جب پروگرامننگ اور شراب يا كسى اور برائى كى ترويج كرنے والى ويب سائٹ ڈيزائننگ دونوں عمل جمع ہو جائيں تو پھر اس ملازمت كو ترك كرنا متعين ہو جاتا ہے؛ كيونكہ حرام كام كا ارتكاب يا اس ميں معاونت كرنا جائز نہيں ہے.
مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 31781 ) كے جواب ميں ديكھ سكتے ہيں.
واللہ اعلم .