"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
صحيح احاديث سے ثابت ہے كہ عورت كے ليے بغير محرم سفر كرنا جائز نہيں، جمہور اہل علم كے ہاں سفر قليل ہو يا كثير لمبا ہو يا كم مسافت والا محرم كے بغير عورت كا جانا جائز نہيں ہے، اس ليے جسے سفر كا نام ديا جاتا ہو وہاں عورت بغير محرم كے نہيں جا سكتى.
صحيح بخارى اور مسلم ميں ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" محرم كے بغير عورت سفر نہ كرے، اور عورت كے محرم كى غير موجودگى ميں كوئى شخص اس عورت كے پاس مت جائے.
ايك شخص نے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ميں تو فلاں فلاں لشكر ميں جانے كا ارادہ ركھتا ہوں اور ميرى بيوى حج پر جانا چاہتى ہے ؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: تم اپنى بيوى كے ساتھ جاؤ "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1729 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2391 ).
امام نووى رحمہ اللہ صحيح مسلم كى شرح ميں بيان كرتے ہيں كہ يہاں سفر كى مسافت كى قيد نہيں ہے:
" حاصل يہ ہوا كہ جسے سفر كا نام ديا جائے اس سے عورت كو محرم كے بغير سفر كرنے سے منع كيا جائيگا يعنى يا تو وہ خاوند كے ساتھ جائے يا كسى اور محرم كے ساتھ، چاہے وہ سفر تين يا دو يا ايك يا اس سے بھى كم دن كا ہو؛ كيونكہ صحيح مسلم ميں ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما كى حديث سے يہى ثابت ہوتا ہے:
" عورت محرم كے بغير سفر مت كرے "
اور يہ ہر اس كو شامل ہو گا جسے سفر كا نام ديا جاتا ہو . واللہ اعلم. انتہى بتصرف
اور مستقل فتاوى كميٹى كے فتوى جات ميں درج ہے:
" عورت كے ليے مطلقا محرم كے بغير سفر كرنا حرام ہے چاہے مسافت تھوڑى ہو يا زيادہ " انتہى
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 17 / 339 ).
اس بنا پر اگر آپ كے علاقے ميں لوگ اسے سفر شمار كرتے ہيں تو آپ كے ليے بغير محرم يہ سفر كرنا جائز نہيں، ان شاء اللہ آپ كو اپنى نيت كا ثواب حاصل ہو جائيگا، اگر آپ چچا كے پاس نہيں جا سكتيں تو آپ ٹيلى فون كے ذريعہ ان كا حال دريافت كر كے ان سے صلہ رحمى اور حسن سلوك كر سكتى ہيں، ان شاء اللہ آپ كو يہى كافى ہے.
واللہ اعلم .