"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اول:
بلا شك و شبہ اللہ سبحانہ و تعالى نے خاوند كى اطاعت و فرمانبردارى كرنے كو بہت عظيم قرار ديا ہے، اور بيوى كے ذمہ كچھ حقوق ركھے ہيں جن ميں نيكى و معروف كے كاموں ميں خاوند كى اطاعت بھى شامل ہے.
مزيد آپ سوال نمبر ( 10680 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
بلكہ خاوند كى اطاعت تو والدين كى اطاعت پر بھى مقدم ركھى گئى ہے، اس كى تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 43123 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
دوم:
بھائيوں كا آپس ميں جھگڑا كرنا چاہے وہ بطور مذاق ہى كيوں نہ ہو اس ميں كئى ايك منوعہ اشياء پائى جاتى ہيں جن ميں سے سب سے زيادہ واضح اور اہم يہ ہيں:
1 ـ اس كے نتيجہ ميں غضب و ناراضگى پيدا ہوتى ہے اور غضب و ناراضگى دلوں ميں كينہ و بغض اور قطع تعلقى اور حسد كا باعث بنتا ہے.
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ ايك شخص نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آيا اور عرض كرنے لگا:
اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم مجھے كوئى وصيت فرمائيں.
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: غصہ مت كيا كرو.
اس شخص نے اسے كئى بار دھرايا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہر بار يہى فرمايا: غصہ مت كيا كرو "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5765 ).
اور ايك روايت ميں ہے:
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ ايك شخص نے عرض كيا: ....
چنانچہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے فرمان پر غور و فكر كيا تو مجھے سمجھ آئى كہ غصہ ہر قسم كى برائى اور شر كو جمع كر ليتا ہے "
مسند احمد ( 38 / 237 ).
خطابى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے فرمان: غصہ مت كيا كرو " كا معنى يہ ہے كہ: غصہ والے اسباب سے اجتناب كيا كرو اور ايسى چيز اور عمل مت كرو جو غصہ لانے كا باعث بنتا ہو .
ديكھيں: فتح البارى ( 10 / 520 ).
2 ـ جسمانى لمس كے نتيجہ ميں جو كچھ مرتب ہوتا ہے ـ اور سائل نے يہ بيان بھى كيا ہے ـ كيونكہ ہو سكتا ہے دونوں كے جسم كے لمس كى حالت ميں شہوت پيدا ہو جائے، يا پھر دونوں ميں نہيں بلكہ كسى ايك كى شہوت انگيخت ہو، تو يہ معاملہ اور بھى برا بن جائيگا جب يہ مرد و عورت كے مابين ہو.
اس طرح كى تفريح كى ممانعت كى دليل نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے اس فرمان سے بھى لى جا سكتى ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے دس برس كى عمر ميں بچوں كے بستر عليحدہ كرنے كا حكم ديا ہے.
ـ اس پر مستزاد يہ كہ اگر خاوند اس طرح كا مذاق ناپسند كرتا ہے تو يہ اور بھى غلط ہوگا.
اس ليے بيوى كو چاہيے كہ وہ خاوند كى اطاعت كرتے ہوئے اس طرح كے مذاق اور تفريح سے باز رہے، چاہے وہ اسے مباح بھى سمجھتى ہو ليكن خاوند كى ناراضگى كے پيش نظر اس سے رك جائے تا كہ خاوند اور بيوى كے تعلقات خراب نہ ہوں.
اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ دونوں ميں محبت و الفت اور مودت پيدا فرمائے، اور آپ دونوں كو خير و بھلائى اور محبت و الفت پر جمع ركھے.
واللہ اعلم .