"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
كسى بھى حاجى كے ليے طواف وداع كرنے سے قبل مكہ سے سفر كرنا جائز نہيں ہے.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:
كيا جدہ كے رہائشيوں كے ليے طواف وداع كيے بغير ہى منى سے جدہ جانا اور پھر كچھ روز كے بعد آ كر طواف كرنا جائز ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" جدہ كے رہائشيوں يا كسى اور كے ليے طواف وداع كيے بغير مكہ سے اپنے ملك اور شہر جانا جائز نہيں، كہ جب رش ختم ہو جائے تو وہ بعد ميں آ كر طواف وداع كر ليں، حاجى كے ليے واجب ہے كہ وہ مكہ چھوڑنے سے قبل طواف وداع كرے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" تم ميں سے كوئى شخص بھى اس وقت تك نہ جائے جب تك كہ وہ بيت اللہ كا آخرى طواف نہ كر لے "
اور ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما كہتے ہيں:
" لوگ ہر طرف سے جارہے تھے تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تم ميں سے كوئى شخص بھى اس وقت تك نہ جائے جب تك كہ وہ آخرى كام بيت اللہ كا طواف نہ كرلے "
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 23 / 353 ).
بلكہ جب وہ اس كے بعد طواف وداع كے ليے دوبارہ آئےگا تو اسے كوئى فائدہ نہيں ديگا:
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" جب وہ مكہ سے جدہ چلا جائے اور وہاں پہنچ جائے اور اگر وہ طواف كر بھى لے ( يعنى طواف وداع ) تو اسے كوئى فائدہ نہيں ديگا، كيونكہ وہ تو مكہ سے نكل گيا، اور اس نے مكہ كو خير باد كہہ ديا، تو پھر وہاں سے جانے اور خير باد كہنے كے بعد كيسے فائدہ ديگا" اھـ
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 23 / 353 ).
واللہ اعلم .