"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
كيا عورت اپنے ہوٹل سے اكيلى جا كر طواف كرسكتى ہے ہوٹل سے حرام كا فاصلہ دس منٹ كا ہے، اور كيا عورت اكيلى مكہ جا كر طواف كرسكتى ہے ؟
اور كيا اكيلى اور بغير محرم كے عورت جا كر رش ميں كنكرياں مار سكتى اور طواف افاضہ كر سكتى ہے ؟
الحمد للہ.
اگر عورت مكہ ميں رہتى ہو تو وہ بغير محرم پيدل حرم جا كر طواف كر سكتى ہے؛ كيونكہ محرم كى شرط تو سفر ميں ہے، ليكن شہر كے اندر محرم كى شرط نہيں، بلكہ شرط يہ ہے كہ عورت كسى خطرہ كا انديشہ نہ ركھتى ہو، اور وہ بے پرد ہو كر مت نكلے اور نہ ہى بناؤ سنگھار كرے.
اسى طرح جمرات كو كنكرياں مارنے ميں بھى يہى حكم ہوگا، وہ بغير محرم كے اكيلى يا پھر عورتوں كےگروپ ميں جا كر كنكرياں مار سكتى ہے.
اور اگر عورت كسى شہر ميں ہو اور وہ ٹيكسى پر كہيں جانا چاہتى ہو تو شرط يہ ہے كہ اس ميں ڈرائيور كے ساتھ خلوت نہ ہو، اور يہ خلوت كسى نيك و صالح عورت كے ساتھ ہونے سے ختم ہو جائيگى.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" شہر ميں رہتے ہوئے خلوت كے بارہ ميں گزارش ہے كہ عورت كے ليے اكيلى گاڑى ميں خلوت كے ساتھ جانا جائز نہيں چاہے كہيں قريب ہى جانا ہو؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" كوئى بھى مرد كسى عورت سے اس كے محرم كے بغير خلوت مت كرے "
ليكن اگر عورت كے ساتھ كوئى اور عورت بھى ہو اور ڈرائيور بھى امانتدار ہو تو يہاں خلوت نہيں ہوگى، اور جب وہ سفر نہ ہو تو وہ دونوں عورتيں گاڑى ميں جا سكتى ہيں اس ميں كوئى حرج نہيں.
يہاں ہم كہيں گے كہ: دوسرى عورت كے ساتھ ہونےكى بنا پر خلوت ختم ہو جائيگى، ليكن ہم يہ نہيں كہيں گے كہ اس كے ساتھ دوسرى عورت اس كى محرم ہے، بلكہ يہ كہيں گے كہ شہر ميں عورت كا مرد كے ساتھ خلوت كرنا ممنوع ہے، سفر كے خلاف كيونكہ سفر ميں تو عورت كے ليے بغير محرم سفر كرنا ہى جائز نہيں، ان دونوں مسئلوں ميں فرق واضح ہے " انتہى
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 21 / 191 ).
واللہ اعلم .