"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
الحمدللہشیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذیل سوال کیا گيا :
ایک شخص تجارت کے لیے سمندری سفر کرتے ہوۓ فوت ہوگیا توکیا وہ شھید کی موت مرا ہے ؟
شیخ الاسلام رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :
جی ہاں اگر اس کا وہ سفرنافرمانی میں نہيں تھا تواس کی موت شھادت کی موت ہے ، اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے :
( غرق ہونے والا شھید ہے ، پیٹ کی بیماری سے مرنے والا شھید ہے ، جل کرمرنے والا شھید ہے ، اورطاعون کی بیماری سے مرنے والا شھید ہے ، اوروہ عورت جو اپنے نفاس میں فوت ہوجاۓ شھید ہے ، اورمنھدم کرتے ہوۓ مرجانے والا شھید ہے ) ۔
حديث میں اس کے علاوہ اورکا بھی ذکر ملتا ہے ۔
اگرظن غالب ہوکہ سمندری سفرمیں سلامتی ہے توتجارتی غرض سے سمندری سفر جائز ہے ، لیکن اگر سلامتی نہیں توپھر اسے تجارت کے لیے سمندری سفر نہیں کرنا چاہیے اوراگروہ پھر بھی کرے تواس نے اپنے آپ کوقتل کرنے میں معاونت کی تواس طرح کے شخص کوشھید نہيں کہا جاۓ گا ۔ .