"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
میں نفسیاتی طور پر بہت زیادہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوں، گزشتہ 12 سالوں سے میں لوگوں میں گھل مل نہیں سکی، میں تنہا رہتی ہوں، میری تمام تر چاہتیں ہوا ہو گئی ہیں ، اسکول بھی اس کی بھینٹ چڑھ گیا، میرے والد محنت نہیں کرتے، یا ہمارے لیے کچھ کرنا نہیں چاہتے، مجھے نفسیاتی امراض کا سامنا ہے، میں بسا اوقات اپنے سر کے بال نوچنے لگتی ہوں، مجھے سماجی فوبیا بھی ہے، میرا دل گھٹنے لگتا ہے، میں اپنے آپ سے نفرت کرنے لگی ہوں، میرے خواب اتنے ہیں کہ ختم ہونے کا نام نہیں لیتے، لیکن میں پھر بھی خیر کی امید لگائے ہوئے ہوں، میں دعا بھی کرتی ہوں، لیکن میں کس طرح اپنے آپ کو نفسیاتی امراض سے آزاد کرواؤں؟ اپنے والد صاحب سے جا کر بیماری کی شکایت کریں تو والد صاحب غصے میں آ جاتے ہیں، بسا اوقات ہمیں برا بھلا بھی کہہ دیتے ہیں، میرے والد ہماری طرف توجہ نہیں دیتے، میری والدہ کو بھی ہماری ہی فکر لگی رہتی ہے، ان کی حالت بھی ہماری جیسی ہی ہے ہو چکی ہے، ہمارا مستقبل تباہ ہو چکا ہے، ہم سماج سے تنگ آ چکے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ سماج ہم سے تنگ آ چکا ہو۔
میری آپ سے التماس ہے کہ آپ میری مدد فرمائیں، میں بہت مایوس ہو چکی ہوں، مجھے زندگی نہیں چاہیے میں مرنا چاہتی ہوں، شاید کے اللہ تعالی اس طرح مجھ پر رحم فرما دے۔
الحمد للہ.
ابتدائی طور پر تو ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اتنے سنگین نفسیاتی مسائل اور سماجی پریشانیوں کے باوجود اللہ تعالی نے آپ کو فرائض کی ادائیگی اور کثرت سے نوافل پڑھنے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔ کیونکہ بہت سے لوگوں کو جب اس سے بھی کم پریشانیوں میں آزمایا جاتا ہے تو وہ راہ راست پر قائم نہیں رہتے؛ کیونکہ یہی لوگ ہیں جنہوں نے بڑی بڑی ڈگریاں نامور یونیورسٹیوں سے حاصل کی ہوئی ہیں لیکن پھر بھی آسمان و زمین کے پروردگار کی نافرمانیوں میں مبتلا ہو گئے !
ہم یہ بات بھی سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے سماجی دباؤ اور منفی باتوں کا سامنا ان لوگوں کو بھی کرنا پڑتا ہے جنہوں نے تعلیم سرے سے حاصل ہی نہیں کی!
لیکن اس معاملے پر ذرا غور و فکر کریں اور سمجھیں کہ کیا روشن اور تاریک مستقبل کا یہی معیار ہے؟! حقیقی روشن مستقبل کیا ہے؟!
فرض کریں کہ ایک یونیورسٹی کا بہت بڑا ماہر پروفیسر دنیا کی ہر محبوب چیز حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے لیکن وہ اللہ تعالی کو نہ پا سکے! تو بتلائیں کہ یہ کامیابی ہے یا ناکامی؟
لیکن دوسری طرف ایک بالکل ہی سادہ اور ان پڑھ آدمی دنیاوی آسائشوں سے بالکل دور ہے، لیکن اس نے اللہ تعالی کو پا لیا ہے تو بتلائیں کہ یہ کامیابی یا ناکامی؟
ذرا غور کریں! اللہ تعالی آپ کی حفاظت فرمائے، اس حیرت انگیز حدیث کو غور سے سنیں کہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (قیامت کے دن دنیا کے امیر ترین جہنمی کو لایا جائے گا اور اسے جہنم کا ایک غوطہ دے کر پوچھا جائے گا، ابن آدم! کیا تم نے کبھی کوئی خیر دیکھی ہے؟ کیا کبھی تم نے دنیا میں کوئی نعمت بھی چکھی تھی؟ تو وہ کہے گا: نہیں، اللہ کی قسم کبھی کوئی نعمت دیکھی تک نہیں!
پھر دنیا میں انتہائی کٹھن زندگی گزارنے والے جنتی کو لایا جائے گا اور اسے جنت کا ایک غوطہ دے کر پوچھا جائے گا: ابن آدم! کیا کبھی کوئی تکلیف ، دکھ اور رنج دیکھا بھی تھا؟! تو وہ کہے گا: پروردگار! اللہ کی قسم کبھی بھی مجھے کوئی تکلیف پہنچی ہی نہیں تھی اور نہ ہی میں نے کبھی کوئی تنگی دیکھی !) مسلم
دیکھیں کہ یہ دنیا کی پر شکوہ زندگی گزرنے والے جہنمی کی حالت ہے، وہ بھی جہنم کے صرف ایک غوطے کے بعد!
اور ساتھ ہی دنیا میں سب سے کٹھن زندگی گزارنے والے جنتی کی حالت ہے کہ اسے جنت کا ایک غوطہ دیا گیا اور تمام تکلیفیں بھول گیا!
اللہ کی بندی! مان لیا کہ ہو سکتا ہے آپ کے والد صاحب نے آپ کی تعلیم اور آپ کی نفسیات کا خیال نہیں رکھا، ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی اپنے خاص کرم اور فضل سے آپ کے حالات بہتر فرما دے، لیکن اس کمی کو پورا کرنا ممکن ہے، اور اس کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل سے چھٹکارا متعدد وسائل کے ذریعے حاصل ہو سکتا ہے:
اول: تسلسل کے ساتھ اللہ رب العالمین کے سامنے گڑگڑائیں اور اللہ تعالی کی اطاعت و بندگی پر قائم رہیں؛ کیونکہ ذات باری تعالی اپنے نیک بندوں پر ایک ماں سے زیادہ شفقت فرماتا ہے۔
دوم: روحانی اور دینی معالجین کی طرف بھی رجوع کریں، اس کے لیے اگر ممکن ہو سکے تو ان کی دینی ، علمی اور وعظ و نصیحت کی مجالس میں بیٹھیں، وگرنہ ان کے دروس سنیں، ان کے مفید دروس بھی انٹرنیٹ وغیرہ پر دستیاب ہیں۔
سوم: جسمانی معالجین سے بھی رجوع کریں اس کے لیے ماہرین امراض نفسیات سے رابطہ مفید ہو گا، ان کے ساتھ بیٹھیں اور بات چیت کریں، تا کہ آپ کا علاج ادویات کے ساتھ ساتھ سلوکیات سے بھی ہو سکے اور آپ ذہنی تناؤ اور دباؤ سے چھٹکارا حاصل کر سکیں۔
چہارم: ابتدائی طور پر ان نفسیاتی مسائل سے چھٹکارا پانے کے لیے بالخصوص خود کشی کے بارے میں یہ ہے کہ اس حوالے سے مؤثر دوا " Prozac " 20 ملی گرام روزانہ صبح کے وقت ڈیڑھ ماہ تک استعمال کریں اور پھر آہستہ آہستہ اس کی مقدار بڑھاتے چلے جائیں۔
یہاں یہ بات ملحوظ رہے کہ ممکن ہے کہ آغاز میں اس کی وجہ سے کچھ منفی اثرات بھی سامنے آ سکتے ہیں مثلاً: حلق خشک ہونا، اور قبض کی شکایت وغیرہ، لیکن آہستہ آہستہ یہ کم ہوتے چلے جائیں گے۔ اس دوا کو کھاتے ہوئے مناسب ہو گا کہ ماہر معالج سے رابطے میں رہیں تا کہ علاج کے مکمل ہونے کی صورت میں بہ تدریج دوا بند کر دے اور اگر زیادہ کی ضرورت ہو تو خوراک بڑھا دی جائے۔ دوا کو بند کرنے کے بہ تدریج کم کرنا ضروری ہوتا ہے؛ کیونکہ اچانک ان کے استعمال کو کم کرنے کی وجہ سے اس کے منفی اثرات سامنے آ سکتے ہیں۔
پنجم: گھر میں رہتے ہوئے ورزش کا اہتمام کریں، اور کوشش کریں کہ رفاہ عامہ کے کاموں میں زیادہ سے زیادہ وقت دیں، اس کی وجہ سے انسانی طبیعت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ششم: اس وقت ساری دنیا ایک گاؤں کی شکل اختیار کر چکی ہے اور بذریعہ انٹرنیٹ دنیا جہاں کے تمام علوم اور فنون سیکھنا بہت آسان ہو چکا ہے، لہذا تعلیمی سرگرمیاں اب صرف تعلیمی اداروں تک ہی محدود نہیں ہیں، بلکہ تعلیمی ویب سائٹس بھی اپنا اپنا کردار ادا کر رہی ہیں، ان ویب سائٹس میں کچھ ایسی بھی ہیں جو اپنے ممبران سے معمولی سی فیس لیتی ہیں یا بالکل ہی نہیں لیتی، تو اس قسم کی ویب سائٹس کا وزٹ بھی بہت مفید ہو گا۔ ان شاء اللہ
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کو دنیا و آخرت میں کامیاب فرمائے اور اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
واللہ اعلم