"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
مجھے ميرے ايك دوست نے بتايا ہے كہ جديد قسم كے زير جامہ لباس سنت نہيں ہے، كيا اس كى يہ بات صحيح ہے ؟
الحمد للہ.
ہمارے شيخ عبد الرحمن البراك حفظہ اللہ نے اس سوال كا درج ذيل جواب ديا:
" زيرجامہ وغيرہ دوسرا لباس عادات ميں شامل ہوتا ہے، جو لوگوں كے عرف كے مطابق ہے جب تك وہ شريعت كے مخالف نہ ہو، يعنى جب شريعت كے مخالف ہو تو پھر وہ عادت اور لباس صحيح نہيں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں سلوار اور پاجامہ پہنا جاتا تھا اس كى دليل درج ذيل حديث ہے:
ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما محرم كے ليے ممنوعہ لباس كے متعلق بيان كرتے ہوئے فرماتے ہيں:
" محرم شخص نہ تو قميص پہنے اور نہ پگڑى اور نہ ہى سلوار اور پاجامہ "
متفق عليہ انتہى.
اس ليے زيرجامہ ( يعنى نيچے پہننے والا لباس ) ميں كوئى حرام چيز نہ ہو مثلا اس ميں صليب اور يا ذى روح كى تصاوير نہ ہوں، يا پھر عورت مردوں كے ليے مخصوص لباس نہ پہنے، اور اسى طرح مرد عورت كے ليے مخصوص لباس نہ پہنے، يہ نہ ہو تو پھر پہننے ميں كوئى حرج نہيں "
واللہ اعلم .