"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
ميں نے ايك عورت كو حرم مكى ميں حرم كى بجلى سے اپنا موبائل چارج كرتے ہوئے ديكھا، كيا اس كا يہ عمل جائز تھا؟
الحمد للہ.
ورع اور تقوى كا راستہ اختيار كرتے ہوئے احتياط تو اسى ميں ہے كہ ايسا نہ كيا جائے، اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جس ميں شك ہو اسے چھوڑ كر ايسا عمل كرو جس ميں شك نہ ہو "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 2518 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے اسے صحيح ترمذى ميں صحيح كہا ہے.
اس بنا پر حرم جانے سے قبل موبائل سيٹ كو گھر سے ہى چارج كر ليا جائے تا كہ حرم كى بجلى استعمال كرنے سے مستغنى رہے.
ليكن اگر مسلمان شخص كو اس كى ضرورت پيش آ جائے اور حرم كے ذمہ داران اس سے منع نہ كريں تو اميد ہے كہ ان شاء اللہ اس ميں كوئى حرج نہيں، ليكن پھر بھى اسے اتنا ہى چارج كرنا چاہيے جتنى ضرورت ہو زيادہ نہ كرے، حتى كہ دوسرے مسلمان بھائيوں كو بھى اپنے موبائل سيٹ چارج كرنے كا موقع دے جو اس طرح يا اس سے بھى زيادہ ضرورتمند ہوں.
واللہ اعلم .