اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

طواف افاضہ كے دوران طہارت پر شك كى صورت ميں كيا كيا جائے

21-10-2011

سوال 83025

ميں نے حج كيا، اور دوران حج جس دن ميں نے طواف افاضہ يعنى طواف زيارت كرنا تھا صبح اٹھى تو ميں شك ہوا كہ مجھے احتلام ہوا ہے، ليكن مجھے اس كا يقين نہ تھا، ميں نے اسى شك ميں طواف افاضہ كر ليا.
برائے مہربانى مجھے بتائيں كہ مجھے كيا كرنا ہوگا، ميں اب جدہ ميں رہائش پذير ہوں، اور جب ميں نے حج كرنے مصر سے آئى تھى، يہ علم ميں رہے كہ ميں مصر سے جا كر احرام نہيں باندھ سكتى، كيا ميرا حج صحيح ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

جمہور علماء كرام كے طواف كے طہارت ( صغرى اور كبرى ) شرط ہے، اس ليے جب شخص نے بھى جنابت كى حالت ميں يا پھر وضوء كے بغير طواف كيا تو اس كا طواف صحيح نہيں ہوگا.

اور اگر يہ طواف حج كا طواف افاضہ ہو تو حاجى حالت احرام ميں ہى ہے اور وہ تحلل اكبر سے حلال نہيں ہوا اس طرح اس كے ليے جماع و ہم بسترى سے اجتناب كرنا ہوگا، اور وہ اپنے حج كے احرام سے اسى صورت ميں حلال ہو گا جب طواف افاضہ كر لے.

دوم:

جسے جنابت كا شك ہو اور يہ يقين نہ ہو كہ وہ جنبى ہے تو اس پر غسل لازم نہيں؛ كيونكہ اصل طہارت ہے، اس بنا پر اگر آپ كو منى ديكھ كر احتلام كا يقين نہيں ہوا تو آپ كا طواف صحيح ہے، اور اس صورت ميں پريشان ہونے كى كوئى ضرورت نہيں.

واللہ اعلم .

حج اور عمرہ
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔