"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
ميں اور ميرى بيوى ہم اپنے گھر والوں سے عليحدہ رہتے ہيں، كيونكہ اكٹھا رہنے ميں بہت سارى مشكلات تھيں، ميں نے بيوى سے عليحدہ نہ ہونے كا وعدہ كر ركھا ہے، ليكن كچھ عرصہ كے بعد ميرے والد صاحب نے مجھے اپنے ساتھ رہنے كے ليے واپس بلايا تو بيوى نے ان كے ساتھ رہنے سے انكار كر ديا ميرى راہنمائى فرمائيں كہ مجھے كيا كرنا چاہيے ؟
كيا ميں والد صاحب كى بات مانتے ہوئے وعدہ توڑ دوں اور كيا ايسا كرنے كى صورت ميں درج ذيل فرمان بارى تعالى كے تحت شامل ہو جاؤنگا يا نہيں ؟
اور تم اپنے معاہدوں كو پورا كرو، يقينا معاہدہ كے متعلق باز پر س ہوگى الاسراء 34 .
الحمد للہ.
" اس ميں كوئى شك نہيں كہ والد كا اپنى اولاد پر بہت بڑا اور عظيم حق ہے، ليكن جب آپ كى بيوى آپ كے والدين كے ساتھ نہيں رہنا چاہتى تو پھر آپ اسے ان كے ساتھ رہنے پر مجبور نہيں كر سكتے.
بلكہ آپ كے ليے ممكن ہے كہ آپ اپنى والدين كو اس سلسہ ميں راضى اور مطمئن كريں، كہ ہم عليحدہ رہتے ہوئے بھى آپ سے رابطہ ميں رہيں گے اور آپ اپنے والد كے ساتھ بقدر استطاعت حسن سلوك اور نيكى و احسان كريں " .
ماخوذ از: المنتقى من فتاوى الشيخ صالح الفوزان ( 3 / 405 )